21%

اے ہشام! خدا نے اپنے انبیاء ومرسلین کوا پنے بندوں کی طرف نہیں بھیجا ہے مگر یہ کہ وہ خدا کے بارے میں غور و خوض کریں۔ اور انبیاء کی دعوت کو سب سے اچھی طرح اس شخص نے قبول کیا ہے جو سب سے بہتر معرفت رکھتا ہے اورامر خدا کے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھنے والا وہ شخص ہے جس کی عقل سب سے بہتر ہے اور ان میں جس کی عقل زیادہ کامل ہے دنیا و آخرت میں اس کا درجہ زیادہ بلند ہے...اے ہشام ! تمہارا عمل اللہ کے نزدیک کیوں کر پاک ہو سکتا ہے جبکہ تمہارا دل امر پروردگار سے منحرف ہے اور اپنی خواہشات کی پیروی کرکے انہیں اپنی عقل پر غالب کر لیا ہے ؟!....اے ہشام ! حق کی بنیاد طاعت خدا پر ہے ، اور بغیر طاعت کے نجات نہیں مل سکتی ، طاعت علم سے حاصل ہوتی ہے اور علم سیکھنے سے حاصل ہوتا ہے اور سیکھنے کا تعلق عقل سے ہے ، البتہ علم ، خدا رسیدہ عالم کے بغیر حاصل نہیںہو سکتا اور علم کی معرفت کا دارومدار عقل پر ہے ....بیشک وہ شخص خدا کا خوف نہیں رکھتا جو خدا کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتا ، اور جو خدا کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتا اس کا دل مستحکم معرفت کا گروی نہیں ہو سکتا کہ جس کے ذریعہ وہ اپنے دل میں حقیقت معرفت کو درک اور محسوس کر سکے، اور ایسی معرفت کا حامل وہی ہو سکتا ہے کہ جس کا قول اس کے کردار کی تصدیق کرتا ہے اور اسکاباطن اس کے ظاہر سے ہم آہنگ ہوتاہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے عقل کے ظاہر کو اس کے باطن کی علامت اور اس کا غماز قرار دیا ہے۔

275۔ امام کا ظم ؑ: اے ہشام! بیشک عقل علم کے ساتھ ہے ، چنانچہ ارشا د ہے :'' اور مثالیں ہم تمام عالم انسانیت کے لئے بیان کر رہے ہیں لیکن انہیں صاحب علم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے''

276۔ امام علی (ع): عقل اور علم دونوں ایک دوسرے سے اس طرح ملے ہوئے ہیں کہ نہ کبھی جدا ہوں گے اور نہ ہی آپس میں ٹکرائیں گے ۔