کیونکہ رسول اکرم (ص) اور آئمہ طاہر ین علیہم السلام کی تمام جانفشانی اور کوششوںکو امام زمانہ (عج) نتیجہ تک پہنچائیں گے۔رسول اکرم(ص) ک ی رسالت اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی امامت کا نتیجہ آنحضرت کے توسط سے ظاہر ہو گا۔پس امام زمانہ (عج) اور ان کے ظہور کو یاد کرنا ، رسول اکرم (ص) اور آئمہ طاہر ین علیہم السلام کو یا دکرنا ہی ہے۔
جس طرح اب تک ہم امام زمانہ(عج) کی یاد سے غافل تھے ،اسی طرح ہم ظہور کے بابرکت اور درخشاںزمانے کی عظمتوں اور برکتوںسے بھی غافل ہیں ۔ حلانکہ ظہور کے منور زمانے اور اس کی خصوصیات کی پہچان سے ایمان و اعتقادمیں اضافہ ہوتاہے۔
اس نکتہ کومدنظر رکھیں کہ ظہور کا زمانہ اس قدر باعظمت،بابرکت اور درخشاں ہے کہ جس طرح اسے بیان کرنے کا حق ہے ،ہم اسے بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ہم نے اس کتاب میں جو کچھ لکھا،وہ ظہور کے پر نور زمانے کے فضائل کی نامکمل'' الف با ''ہے۔
غیبت کے زمانے کی تاریکی میں آنکھ کھولنے والے ا وراس زمانے کی لطافت،حلاوت سے ناواقف کس طرح اس زمانے کی خصوصیات کو کماحقہ بیان کر سکتے ہیں؟
جی ہاں!جب تک ہم خود اس درخشاں زمانے کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں،تب تک ہم اسزمانے کی خصوصیات کی مکمل طور پر توصیف بیان نہیں کر سکتے۔ لیکن اس کے باوجود خاندان نبوت علیہم السلام کے فرمودات سے استفادہ کرکے ،ہم اس دن کی یاد سے اپنے دل کو جلا بخش سکتے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے کہا کہ زمانہ ظہور کی معرفت و شناخت ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔کیونکہ غیبت کے زندان میں زندگی بسر کرنے والا کہ جس نے ظہور کے زمانے کی حلاوت کو نہ چکھا ہو ،وہ کس طرح بند آنکھوں سے زمانۂ ظہور کی نورانیت کو دیکھ سکتا ہے؟