6%

جی ہاں ؛ خوش نصیب ہیں وہ لوگ ، جو اس زمانے کو دیکھیں گے ۔ اس روزدنیا کو خلق کرنے کا مقصد پورا ہو جائے گا ۔ وہ عقلی تکامل کا زمانہ ہو گا اور ہر طرف نور ہی نور ہو گا اس زمانے میں لوگ خضوع وخشوع  اور کمال بندگی سے خدا کی عبادت کریں گے وہ نفس کو شکست دے کر شیطان کو نابود کرکے عقلی تکامل سے خدا کی بندگی کریں گے اور خاندان وحی کے نورانی مقام کی معرفت پیداکریں گے۔خدا  فرماتا ہے:

''وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ ِلاَّ لِیَعْبُدُونِ '' (1)

میں نے جن و انس کوخلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ میری عبادت کریں۔

اس  بناء پر صدیاں گزرنے کے بعد علم و معرفت سے سرشار دن کی آمد پر خلقت کامقصد پورا ہو جائے گا۔اس مبارک زمانے میں دنیا کے تمام انسان تکامل کی راہ پر گامزن ہوں گے اور عالم بشریت کے مسیحا کے شفا بخش ہاتھوں کے لمس سے  خدا کے عبد تکامل ِعقل تک پہنچ جائیں گے اور انسان شیطانی ا فکار اور وسوسوں سے نجات پا کر معرفت کی منزل تک پہنچ جائے گا۔

 زبان رسول اکرم (ص)سے زمانہ ظہور کے لوگ

اس زمانے میں لوگ خدائے واحد کی عبادت کریں گے اور اہلبیت  علیہم السلام کے نورانی مقام سے آگاہ ہو کر اس کی معرفت حاصل کریں گے،اسی لئے وہ نورانیّت سے سرشار پاک سیرت ہوں گے۔رسول اکرم زمانہ ظہور کے لوگوں کو چودہویں کے چاند اور مشک و عنبر سے تشبیہ دیتے ہیں۔ایک طولانی روایت میں حضرت امام جواد علیہ السلام  اپنے پدر بزرگوار اور وہ رسول اکرم (ص)سے آل محمد علیہم  السلام کے قائم   کے قیام کا واقعہ نقل فرماتے ہیں۔

--------------

[1]۔ سورۂ الذاریات،آیت: 56