پیغمبروں کے زمانے سے زمانۂ غیبت کے اختتام تک علم و دانش جتنی بھی ترقی کرلے وہ دو حروف سے زیادہ تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے۔ لیکن عصرِ ظہور میں ان کے ساتھ علم کے دوسرے پچیس حروف بھی ضمیمہ ہوں گے۔ پھر لوگ تکامل کی منزل پرپہنچ جائیں گے ۔(1)
پیغمبروں کے زمانے سے امام صاددق علیہ السلام کے زمانے تک اور پھر امام عصر علیہ السلام کے قیام کے زمانے سے پہلے تک جو کچھ بھی ہوگا، وہ علم کے دو حروف ہیں۔
پیغمبروں کے زمانے سے امام صادق علیہ السلام کے زمانے تک ہونے والی تمام علمی پیشرفت اور امام صادق علیہ السلام کے وجود سے نکلنے والے علوم کے چشمے اور اس کے علاوہ دیگر علوم کہ جو انہوں نے جابر ا ور اپنے دوسرے خاص اصحاب کو تعلیم فرمائے اور اس کے علاوہ امام زمانہ کے قیام سے پہلے تک ہونے والی تمام علمی ترقی کے باوجود سب دوحروف سے زیادہ نہیں جانتے۔یہ نکتہ اس وقت حیرت میں ڈال دیتا ہے کہ جب امام صادق علیہ السلام کے وجود سے ظاہر ہونے والے علوم کے سمندر سے دانشور ابھی تک تعجب میں مبتلا ہیں۔لیکن اس کے باوجود وہ فقط دو حرف ہیں۔
4۔ اس وقت لوگوں کو یہ معلوم ہوگا کہ علم کیا ہے؟اور دانشور کون ہے؟کیونکہ اس زمانے میں علم و دانش کا سرچشمہ وحی ہوگی کہ جو حضرت بقیة اللہ الاعظم(عج) کی عنایات سے لوگوں کو تعلیم دی جائے گی۔
اس زمانے میں لوگوں کے درمیان حقیقی و واقعی علم رائج ہوگا نہ کہ وہ علوم کہ جن کی بنیاد فرض اور تھیوری پر قائم ہوتی ہے۔
--------------
[1] ۔ اگر ہم ظاہر روایت پر عمل کریں تو علمی ترقی کی حد یہاںتک ہوگی ۔ لیکن اگر روایت کی توجیہ کریں تو عصرِ غیبت کے اختتام تک علم کا مجموعہ ظہور کے زمانے میں علمی ترقی کے ساتھ قابلِ مقائسہ نہیں ہے ۔