6%

ہم کہتے ہیں: حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کا علم دنیاکے تمام لوگوں کے علم سے برترہے۔ آنحضرت  تمام علوم کے مالک گے۔ آنحضرت کی زیارت میں وارد ہوا ہے:

'' انک حائز کلّ علم '' (1)

آپ ہر علم کے مالک ہیں۔

زیارت ندبہ میں پڑھتے ہیں:

'' قد أتاکم اللّه یا آل یاسین خلافته، وعلم مجاری أمره فیما قضاه،و دبّره ورتّبه و اراده فی ملکوته '' (2)

اے آل یٰسین!خدا وند نے اپنی جانشینی کا مقام آپ کو دیا ہے۔عالم ملکوت میں اپنے حکم اور اس کے جاری ہونے کی جگہ اور تدبیر و تنظیم کا علم آپ کو دے دیا ہے۔اس زیارت شریف میں آنے والے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ اہلبیت علیھم السلام کے علممیںنہ صرف عالم ملک بلکہ عالم ملکوت بھی شامل ہیں۔عصرِ ظہور کی برکتوں کے بارے میںوارد ہونے والی روایات سے استفادہ کرتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) عالم ملکوت کی بھی تکمیل فرمائیں گے۔اس بناء پر آنحضرت  کے قیام کا صرف ملکی و مادی پہلو نہیں ہے۔بلکہ وہ عالم ظاہر کے علاوہ باطن و نامرئی عالم کی تکمیل فرمائیںگے۔جس میں غیر مرئی عالم کی موجودات بھی آپ  کے پرچم تلے آجائیں گے۔علمِ امام کا مسئلہ معارفِ اہلبیت علیہم السلام کے باب میں بہت اہم مسئلہ ہے۔اس کی حدود و کیفیت کے بارے میں بہت سے ابحاث مطرح ہوئے ہیں کہ جن کا تجزیہ و تحلیل اس کتاب کے موضوع سے خارج ہے ۔ اس بناء پر ہر دور کا اما م  اپنے زمانے کے تمام لوگوں سے اعلم ہوتا ہے۔

--------------

[1]۔ مصباح الزائر:437، صحیفہ مہدیہ:630

[2]۔ بحارالانوار: ج۹۴ص۳۷، صحیفہ مہدیہ: 571