6%

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

مقدمہ مترجم

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ذمہ دار ہدایت،پاک پروردگار عالم  نے،ابتدائے خلقت سے عالم بشریت کے لئے ہادی و رہنما کا انتظام کیا ہے ۔اگر اس خدائے ازلی و ابدی نے قرآن مجید میں ان لفظوں کے ذریعہ اعلان کیا:''ا ِنَّ عَلَیْنَا لَلْهُدَی ، وَِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالُْولَی'' (1) تو اس کو بطور احسن اس طرح سے انجام دیا کہ ہادی و راہنما کا انتظام پہلے کیا،ہدایت پانے والوں کو بعد میں خلق کیا یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے ہدایت کرنے والوں کو پہلے خلق کیا اور ہدایت پانے والوں کو بعدمیں۔اس لئے جناب آدم علیہ السلام پہلے ہادی و رہنما بھی ہیں اور پہلے انسان بھی۔لیکن یہ سلسلہ یہیں پر ہی ختم نہیں ہوا بلکہ خدائے بے نیاز نے اس سلسلہ کی ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی کڑیوں کو سلسلہ ٔنبوت و ہدایت کے دھاگے میں اس طرح پرویا کہ کائنات کے چپے چپے پر ہدایت کا عکس ابھرنے لگا۔انبیاء کا سلسلہ ابھی ٹوٹنے بھی نہ پایا تھاکہ ہدایت کی ذمہ داری امامت کے مضبوط و مستحکم کندھوں پر آگئی کیونکہ امامت تکمیل نبوت کا نام ہے۔

آخری نبی کا دور نبوت ابھی ختم بھی نہیں ہونے پایاتھاکہ آپ نے ہدایت کے لئے امامت کی وہ سلسبیل   جاری کر دی کہ رہتی دنیا تک تشنہ روح انسانیت سیراب ہوتی رہے گی کہ آج بھی زمین حجت خدا سے خالی نہیں ہے۔

--------------

[1]۔ سورہ لیل،آیت:  11،12