انسان اپنی پاکیزہ فطرت کی بنیاد پر صراط مستقیم کی تلاش میں اور اسکا خواہاں ہوتا ہے۔ لیکن اس کیمیائے سعادت تک پہونچنا بہت مشکل ہے۔ اسلئے کہ خطا کا امکان پایا جاتا ہے ۔اور غلط راہ اسکی نظر میں صراط مستقیم کی حیثیت سے جلوہ گر ہو سکتی ہے ۔اسی بنیاد پر وہ ہادی اور راہنما کا محتاج ہے ۔اور پہلے مرحلہ میں اس طرح کی ہدایت کرنے والا خدا وند عالم اور اسکے پیمبرا ہیں ۔ خدا وند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ۔
(وَ إِنَّ اللَّهَ لَهادِ الَّذينَ آمَنُوا إِلى صِراطٍ مُسْتَقيمٍ) (54)(1)
اور یقینا اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والا ہے ۔
یہ آیت صریحی طور پر بیان کرتی ہے کہصراط مستقیم کی جانب انسانوں کی ہدایت کی ذمہ داری خدا وند عالم کی ذات پر ہے ۔
لیکن یہاں پر صاحبان ایمان کیلئے صراط مستقیم کی جانب الٰہی ہدایت کو انہیں کا خاصہ قرار دیا گیا ہے ۔اور اسکی دلیل شاید ان چیزوں میں سے کوئی ایک ہو۔
(1 ) وہ افراد کہ جو ہدا یت الٰہی سے بہرہ مند ہیں ،وہ مومنین ہیں کہ جو صراط مستقیم کی جانب ہدایت خدا وندی سے گہرا تعلق رکھتے ہیں اور خدا وند عالم کی اس عظیم عطا کی مٹھاس کو محسوس کرتے ہیں ۔
(2 ) اہل ا یمان اگرچہ ہدایت یافتہ ہیں لیکنصراط مستقیم کی جانب ہدایت کرنے کے مختلف مراتب ہیں ۔اور خدا وند عالم اپنے خاص لطف کے ذریعہ ابتدا سے آخری مرحلہ تک عروج عطا کرتا ہے ۔ اور اس طرح ہمیشہ صراط مستقیم کی جانب انوار الٰہی سے استفادہ کرتے ہیں اور زیادہ ترقی حاصل کرتے ہیں ۔
--------------
(1):- سورہ حج آیۃ ۵۴