50%

مقدمہ

قرٓن مجید میں کثرت سے استعمال ہونے والے الفاظ میں سے  ایک  صراط مستقیم  ہے۔ اور اس  کا قرآن مجید میں کثرت سے استمال ہونا ایک خاص اہمیت کی جانب اشارہ  کرتا ہے ۔

قرآنمجید میں صراط مستقیم کبھی سیدھے راستہ  کی ہدایت کی دعا، کبھی  اہم ترین سنگر {کہ جسکو شیطان منہدم کرنے کی تاک میں بیٹھا ہوا ہے } کے معنی میں استعمال ہواہے۔اور بعض مقامات پر قرآن مجید  میں صراط مستقیم کے ارکان اور مصادیق کو  بیان کیا گیا ہے  ۔جیسا کہ بعض ایسے لوگوں کے اسماء کا تذکرہ  کیا گیاہےکہ جن کی، اپنی لطف و مہر بانی سے،صراط مستقیم کی جانب ہدایت کی ہے ۔

اسی وجہ سے ہرسلیم الطبع اور پاک  و پاکیزہ فطرت رکھنے والاانسان صراط مسقیما پر رہنا پسند کرتا ہے ۔اس کے تذکرہ سے لطف اندوز اور اس راہ سے بھٹکنے پر اپنی ناراضگی اور پریشانی کا اظہار کرتا ہے اور اس گمراہی کو   اپنے لئے   ننگ و عار سمجھتا ہے ۔حقیقت میں اگر انسان  کبھی بھی اس راہ سے منراف ہواہوگا،  تو  وہ اپنے گذرے ہوئے کل کو یاد کرکے  بہت  نادم وپشیمان ہوگا ۔اور شاید جب تک وہ زندہ رہے گا گزرے دنوں کی یادیں اسکو  غمگین وپریشان کرتی رہیں گی ۔کہ اے کاش :میری زندگی میں اس طرح کے حالات  پیدا نہ ہوئے ہوتےاور میں اس راہ پر نہ چلا ہوتا اور ان برائیوں میں ملوّث اور غلط کام انجام نہ دئے ہوتے ۔

یہ دونوں باتیں اس بات کا تقاضہ کرتی ہیں کہ تمام  ادیان کے ماننے والےبالخصوص اسلام کے پیروکار صراط مستقیم کے متعلّق دقیق و عمیق مطالعہ کریں  اور مفہوم و مصداق کے اعتبار سے اس کی تحقیق کریں ۔بعض  اوقات  یہ کام ضروری اور مفید کاموں میں شمارہوتا ہے۔