خود انسان یا طرف مقابل کے لئے ایسے مساعد حالات فرا ہم کرتا ہے جو فسادا ور گناہ کا سبب بنتے ہیں ۔وہ لباس جس سے ان کے بدن کے خد وخال ظاہر ہو تے ہیں بغیرکسی شک و شبہ کے جو انو ں اور جنس مخا لف میں برا اثر چھو ڑتا ہے ۔تنگ اور چھو ٹے لبا س افکا ر شیطا نی کے ایجا د کر نے کے لئے موثر ہو تے ہیں۔ بلکہ ظا ہر و آشکا ر اور سریع و قطعی اثر رکھتے ہیں ۔کبھی کبھی ان میں سے کسی ایک منظر کو دیکھنے سے لڑکی کو بد ترین عمل کی طرف کھینچتا ہے یا لڑکے کو شرارت اور نا پا کی و بے عفتی کے کام کے لئے آمادہ کر تا ہے ۔
با ر الہا:آخر کیا ہو جائے گا کہ اگر لوگ اس طرح ہو جا ئیں کہ ضروری ،بدیہی اور مسلم امو ر کا انکار نہ کریں اور فساد وبدی اور بے عفتی و ناپا کی کی تو جیہ کرنے وا لے نہ بنیں؟
اسی بنیا د پر اسلامی شریعت میں یہ حکم بیان کیا گیا ہے کہ جب بچے چھ سال کے ہو جائیں تو ان کے بستر الگ کر دئے جائیں ۔یہ ایک درس ہے جوہم کو ایک راز سکھا تا ہے ۔یہ احکام بتا تے ہیں کہ ان کے جسموں کا ملنا موثر ہے ۔
ممکن ہے کہ یہ باطل خیالات اورشیطانی اوہام کو ان کے اندر بیدار کرے اور ان کی فساد وناپاکی کا سبب بنے ۔جبکہ یہ اس صو رت میں ہے کہ جب بچوں کے درمیان جسموں کا ملاپ بہن اور بھائی کے درمیان انجام پا تا ہے۔
اس اجمال کی تفصیل تک آپ خو د پہو نچ سکتے ہیں ۔