مسلمان کا اسلام سے پھر جانا ۔اور توحید اور اسلام کے بعدراہ کفر وشرک کو اختیار کرنا وہ بھی خاص شرائط کے ساتھ اسکا یقینی اثبات قتل کا سبب ہوتا ہے ۔ اور اسکے تمام احکام و شرائط فقہ کی تفصیلی کتابوں میں بیان ہوئے ہیں کہ خواہشمند حضرات ان کی جانب رجوع کر سکتے ہیں ۔(1)
لیکن اس مقام پر اس نکتہ کی جانب متوجہ کرنا ضروری ہے کہ قتل کا حکم ابتدائی مورد میں یعنی باب قصاص میں مقتول کے ولی سے مربوط ہے اور اسکے اختیار میں ہے کہ قاتل سےقصاص لے یا اسے معاف کر دے ۔
لیکن دوسرے اور تیسرے مورد میں یہ حکم خود حاکم شرع سے مربوط ہے کہ پہلے قضیہ واضح ہو جائے اور اسکے بعد قتل کا حکم اور اسی کی مانند حاکم اور قاضی کی قضاوت سے وابستہہوتا ہے ۔
اس بحث کے اختتام میں مسلمان جوانوں :ہم لڑکے اور لڑکیوں کو خیر خواہی کے ساتھ یہ وصیت کرتے ہیں کہ اپنے نفوس کی کڑی حفاظت کریں ،۔تاکہ ان تین ہلاکتوں میں گرفتار نہ ہو جائیں ۔اور بے گناہ انسان کے خون کے بہنے کا سبب نہ بنیں ۔قتل کی حد کے مستحق نہ بنیں ۔اور کسی ایسے گناہ سے اپنے دامن کو داغدار نہ کریں کہ خدا نہ خواستہ دین الہی سے بدبین ہو کر کافر ہو جائیں کہ نتیجہ میں ارتدای قتل کے مستحق قرار پائیں ۔
آئیہ کریمہ میں چھٹا امر یتیموں {یعنی وہ بچے جنکے باپ اور سرپرست نہ ہوں } کے مال کی رعایت کرنا ہے ۔اس مقام کو بھی اس امرکو قرب {لاتقربوا } کے ذریعہ بیان کیا ہے۔یہاں تک کے یتیم کے مال سے قریب تک ہونے کو منع کیا گیا ہے اس لئے کہ اس سے نزدیک ہونا خطرہ میں پڑنا ہے ۔
--------------
(1):- ر،ک بہ نتائج افکار ،مئولف کی کتاب