(ذلِكَ مِمَّا أَوْحى إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَة )(1)
یہ وہ حکمت ہے جس کی وحی تمہا رے پر ور دگا ر نے تمہا ری طرف کی ہے۔
ایک انسا ن دنیا سے چل بسا اور کچھ یتیم بچو ں کو چھو ڑ گیا اور ایک با ایمان شخص کو اپنا وصی اور اپنے چھوٹے بچو ں کا محا فظ قرار دیا ۔اس زمانے کے ظا لم اور طا قتور حاکم نے ایک شخص کو وصی کے پا س بھیجا اور کہا میں نے سنا ہے کہ فلا ں شخص مر گیا ہے اور اتنی مقدار نقد چھو ڑ گیا ہے اس میں سے اتنی مقدا ر مجھ کوقرض دو ۔وصی نے دو تھیلی پیسے اس یتیم بچے کے دا من میں رکھےاور اس کو حاکم کے پا س بھیج دیا ۔
اور حا کم کو ایک خط لکھا کہ پیسہ اس بچے کا ہے ۔خود اس سے لے لو اور قیامت کے دن خو د اس کو پلٹا دینا۔اور اس کا مجھ سے کو ئی تعلق نہیں ہے ۔حاکم نے جیسے ہی یہ خط پڑھا تو آئیہ شریفہ کا مضمو ن اس کی نظروں میں گھو م گیا کہ جس میں خدا ارشا د فر ما تا ہے ۔
(انَّ الَّذينَ يَأْكُلُونَ أَمْوالَ الْيَتامى ظُلْماً إِنَّما يَأْكُلُونَ في بُطُونِهِمْ ناراً وَ سَيَصْلَوْنَ سَعيراً) (10)(2)
جو لوگ ظا لمانہ اندا ز سے یتیمو ں کا مال کھا جا تے ہیں وہ در حقیقت اپنے پیٹ میں آگ بھر ر ہے ہیں اور عنقریب وا صل جہنم ہو ں گے ۔
--------------
(1):- سورہ اسراء ،آیۃ ۳۹
(2):- سورہ نساء، آیۃ ۱۰