بسم الله الرحمن الرحیم
جیساکہ کہا جاتا ہے(فإنّ السؤال مفتاح لأبواب الكمالات و شفاء لأسقام الجهالات (1) سوال ترقی کی کنجی اور جہالت کی بیماریوں کے لیے شفا ہے چونکہ انسان فطری طور پر ایک ایسا موجود ہے کہ جسکی سرشت میں جستجو اور پوچ گھچ رکھی گئی ہے اور اسی راہ سے ہی جھل ونادانی کے پردے انسان کے آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جاتے ہیں اور علم ومعرفت کے دروازے کھل جاتے ہیں ؛ اور کمال کی منازل طے کر جاتے ہیں ۔ دنیا میں بہت سارے علوم اور اہم نظریات ایک چھوٹے سوال سے شروع ہوے ہیں اور آہستہ آ ہستہ یہی ایک چھوٹا سا سوال رشد کرتا ہوا ایک مکمل علم اور نظریہ کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔
اور چونکہ مھدویت اور مصلح اعظم ؛ منجی عالم بشریت جو کہ آخری زمانہ میں ظاہر ہو کر ظلم وجور سے بھری ہوئی دنیا میں عدل وانصاف قائم کرئے گا اور ہر قسم کے ظلم وستم اور بربریت کا خاتمہ کرئے گا یہ ایک ایسا عالمی طرز فکر اور نظریہ ہے جس پر دنیا کے الھی ادیان والے اربوں افراد بھر پور عقیدہ رکھنے کے ساتھ ساتھ دیگر غیر دینی اور فلسفی مکابت فکر بھی اس نظریہ کا قائل ہیں علاوہ بر این یہ ایک ایسا نظر یہ ہے جسکا انسان کے حال اور مستقبل کے ساتھ مکمل مرتبط ہے' اسیلے علماء اسلام نے حضرت حجت کی ولات سے پہلے ہی اس موضوع پر اہل بیت اطہار کی فرمائشات پر مشتمل جامع تالیفات تحریر کی ہیں یوں تو تاریخ اسلام میں آپکی شخصیت کے اُپرسب سے زیادہ مضامین' تالیفات ' اور تحقیقات لکھے گئیں ہیںکہ جنکی تعدار کئی ہزارتک پہونچتی ہے ۔
--------------
(1):- شرح الکاف ی-ال اصول و الروضة (للمول یصالح المازندرانی) / ج 2 / ص : 6