هُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَی وَ دِینِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلىَ الدِّینِ كُلِّهِ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُون* (1) ۔
اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ اسی نے بھیجا ہے تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا ہی لگے ۔ خداوند عالمیں کا یہ حتمی وعدہ امام مھدی کے دور میں انکے الھی نظام کے زیر سائے میں محقق ہوگا اور سراسر عالم سے بد پرستی اور شرک کے آثار مٹا کر شریعت کے قوانین کو نافذ کیا جائے گا۔ چنانچہ تفسیر عیاشی میں مذکورةآیت کی ذیل میں آیا ہے :و الله ما نزل تأویلها بعد و لا ینزل تأویلها حتی یخرج القائم علیه السلام، فاذا خرج القائم لم یبق كافر بالله العظیم و لا مشرك بالإمام الأكرة خروجه، حتی لو كان كافر أو مشرك فی بطن صخرة لقالت: (2) جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو دیکھنے والے دیکھ لیں گئے کہ روئے زمین پر کوئی مشرک نظر نہیں آئے گا دین اسلام ہر جگہ پہو نچ چکا ہو گا ـ آیة ﷲ جوادی آملی فرماتے ہیں : حضرت حجت کے دور میں نہ صرف کفروشرکو بتپرستی کے آثار مت جائے گی بلکہ ہر قسم کے اضافی تشریفات ؛ رسومات ؛ عادات اور تجمل پرستی کا بھی خاتمہ ہوجاے گا(3)
جس چیز سے غریب اور کمزورعوام سب سے زیادہ رنجیدہ ہے وہ معاشرے میں اجتماعی زندگی میں عدل وانصاف کا فقدان ہے ؛ ہمیشہ سےشکم سیر لوگوں کے ساتھ ایک بہت بڑا گروہ بھوکا رہا ہے اور ہمیشہ سے غریبوں اور کمزوروں کے حقوق طاقتوروں اور مکاروں نے پامال کئے ہیں ۔
--------------
(1):- توبہ: 33
(2):- تفسیر نور الثقل ین، ج 2، ص: 212
(3):- امام مھدی موجود موعود ص257 طبع 3