اے کاش ! لوگ اس کلام کی حقیقت کو سمجھ لیتے اور جس سرزمین پرپہنچتے اور جو دن بھی دیکھتے اس اسلامی حق کو ادا کرتے جس کے لیے امام حسین(ع) نے اپنی شہادت دی اور اگر ایسا کرتے تو بلاشبہ دنیا میں مسلمانوں کی حالت بالکل بدلی ہوئی ہوتی۔ اور غلام ہونے کے بجائے آقا ہوتے لکن افسوس کہ بہت سے لوگوں نے امام حسین(ع) کی شہادت اور ان کے انقلاب کو صرف سال کے چند دنوں میں فقط رونے رلانے، زنجیر و قمع و شبیہ وغیرہ میں منحصر سمجھ لیا ہے کہ چند دن اس واقعہ کی یاد تازہ کی جائے اور باقی سال میں تمام چیز فراموش کردی جائے۔
بہت سے اہل سنت شیعوں کے ان اعمال پر تنقید کرتے ہیں اور افسوس یہ کہ بعض عربی و مغربی پروپگنڈہ ایجنسیاں اس زمانہ میں ایام عاشورا میں ایران کے شیعوں کو اس طرح پیش کرتی ہیں گویا وہ ایسے درندے ہیں جو شدت و بربریت میں ایسے ہیں جو بس لوگوں کو خون بہانا جانتے ہیں۔ اگر چہ زنجیر و قمع ہندوستان و پاکستان میں شدت سے ہوتی لیکن اغیار کے ریڈیو ٹیلیویژن صرف ایرانی شیعوں پر اپنے کیمرہ کو مرکوز کئے ہوئے ہیں اسلام اور مسلمانوں سے متعلق تحقیق کرنے والا ہر انسان اس کے اسباب سے بخوبی آگاہ ہے۔
یہ پروپگنڈہ ایجنسیاں آخر تہران کی نماز جمعہ کو منعکس کیوں نہیں کرتیں جس میں بیس لاکھ سے زیادہ نمازی شرکت کرتے ہیں؟ یہ ایجنسیاں ایران میں شب جمعہ منعقد ہونے والی دعائے کمیل کا منظر کیوں نہیں پیش کرتیں جن میں