21%

وہابی عالم سے گفتگو

میرے تونسی دوست نےمجھے بتایا کہ اس کا سعودی دوست (یعنی وہی وہابی) کل آئے گا اور آپ سے علمی بحث و گفتگو کرے گا۔ اسی لیے میں نے اساتذہ کے ایک گروہ کو دعوت دی ہے کہ اس بحث میں شرکت کریں اور سبھی مستفید ہوں۔ ما حضر کا بھی انتظام کیاہے چونکہ یہ چھٹی کا دن ہے اور ایسی مجلس کے ہم بہت زیادہ مشتاق ہیں۔

اس نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں آپاسپرغلبہ پائیں اور ہمیں سر بلند کریں اس لیے کہ وہ کسی کو مجال سخن نہیں دیتا مقررہ وقت پر سارے اساتذہ اس وہابی عالم کے ساتھ گھر پر تشریف لائے وہ سات آدمی تھے اور صاحب خانہ اور مجھے ملا کر نو(۹) آدمی ہوگئے تھے۔

کھا کھانے کے بعد بحث شروع ہوئی۔ موضوع بحث خدا اور بندہ کے بیچ وساطت اور توسل تھا۔ میں قائل تھا کہ خدا تک رسائی میں اس کے انبیاء اولیاء اور اس کے صالح بندوں کی وساطت و وسیلہ صحیح ہے اور ممکن ہےکہ بہت سے گناہ اور دنیاوی مشغولیتیں انسان کی دعا کو اوپر نہ جانے دیں۔ پس ان کو جو اولیاء خدا اور اس کے دوست ہیں شفیع اور وسیلہ بنانے سے انسان کی دعا مستجاب ہوجائے گی۔

اس نے کہا : یہ شرک ہے اور خدا ہرگز اس کو نہیں بخشے گا جو اس کے لیے شریک قرار دے۔

میں نے کہا: یہ بات شرک ہے تو اس پر آپ کی دلیل کیا ہے؟