14%

وہابیت پر رسول خدا(ص) کی رد

اس میں کوئی شک نہیں ہےکہ قرآن نے خدا اور بندہ کے درمیان وساطت و وسیلہ کا اقرار کیا ہے اور اسے حرام نہیں سمجھا ہے اور نہ ہی رسول خدا(ص) نے اسے ممنوع قرار دیا ہے بلکہ اسے مباح و مستحب سمجھا ہے۔ قرآن نے پیغمبر(ص) کے قول و فعل کو ہمارے لیے حجت او اسوہ قرار دیا ہے تاکہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس کی پیروی کریں اور ترقی پائیں۔

خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے:

 اور بے شک عمل رسول(ص) تمہارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔ ( احزاب/ ۲۱)

اس طرح ہم اقوال و افعال رسول خدا(ص) کے ذریعہ استدلال کریں گے ۔ اور اس استدلال میں نہ تو شیعہ کتابوں کی طرف رجوع کریں گے اور نہ ہی کتب اہل سنت کی طرف رجوع کریں گے بلکہ صرف اور صرف صحیح بخاری کی روایتوں پر تکیہ کریں گے تاکہ وہابیت پر رد مضبوط اور قوی ہو۔ جس کے بعد اگر وہ با انصاف ہیں تو بات نہیں کرسکتے۔ ورنہ بلاشبہ ان کی دشمنی اور اندھا تعصب انھیں لوگوں کے درمیان خود ہی رسوا اور خوار کردے گا۔

اب جب کہ ہم کتاب وسنت کےذریعہ توسل کے جواز اور اس کی شرعی حیثیت کو ثابت کرچکے ہیں تو ایک دوسرے مسئلہ پر بحث کرتے ہیں جو وہابیت کی نظر میں بہت ہی برا اور ممنوع ہے۔ اور وہ شفا اور حاجتوں کے پوری ہونے کی غرض سے متبرک چیزوں کو چومنا اور مس کرنا ہے۔

اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ حجاج بیت اللہ کو آںحضرت(ص) کی ضریح پ رہاتھ پھیرنے اور بوسہ دینے پر مارا جاتا ہے اور مشرک کا الزام لگایا جاتا ہے۔