میں نے اس موضوع پر اہل سنت کی کتابوں میں بیس سے زیادہ روایتیں دیکھی ہیں۔ جن میں آثار رسول(ص) کو تمام صحابہ اور بالخصوص خلفاء نے متبرک قرار دیا ہے۔ لیکن چونکہ میں ںے وعدہ کیا ہے کہ بخاری کی صرف ایک یا دو روایت پر اکتفا کروں گا۔ اور خود بخاری کے اس کی روایات میں دقت سے کام لیا ہے۔
بخاری نے اپنی صحیح میں رسول (ص) کی زرہ، آپ کے عصاء آپ کے تلوار، آپ کے گلاس، آپ کی انگوٹھی اور آپ کے بعد خلفا جن چیزوں سے استفادہ کرتے تھے، اسی طرح آنحضرت(ص) کے موئے مبارک، نعلین اور ظروف اور آپ کی وفات کے بعد اصحاب نے آپ کی جن چیزوں کو متبرک قرار دیا ہے، اس ذیل میں پورا ایک باب ان سے مخصوص قرار دیا ہے۔
اسی طرح بخاری نے اپنی صحیح میں زبیر سے نقل کیا ہے کہ ہم نے روز بدر عبیدہ بن سعید بن عاص سے ملاقات کی۔ اس نے آہنی لباس پہن کر بلاتے تھے۔ اس نے کہا:
میں ابو ذات کرش ہوں میں نے بھی اس پر حملہ کیا اور ہاتھ کی چھڑی جس کے آخر میں تیز لوہا لگا ہوا تھا اس کی آنکھ میں دے ماری اور اسے قتل کر ڈالا۔
ہشام کہتے ہیں:
زبیر کا بیان ہےکہ میں نے اسے اپنے پیروں تلے لاکر دبایا اور پوری