اس میں کوئی شک نہیں کہ آںحضرت(ص) ہاتھ سے مس کر کے یا اپنے وضو کے پانی اور آب دہن کے ذریعہ بیماری کا علاج کرتے تھے اور بیماروں کو شفا بخشتے تھے۔
مسلم اور بخاری نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے کہ سہل بن سعید نے کہا: ہم نے سنا کہ آںحضرت(ص) نے روز خیبر فرمایا:
کل میں علم اس مرد کے حوالہ کروں گا جس کو خدا کامیابی عطا کرے گا، وہ خدا اور رسول(ص) کو دوست رکھتا ہوگا۔ اور خدا اور رسول(ص) اسے دوست رکھتے ہوں گے۔ تمام شب لوگ اس فکر میں تھے کہ کل علم کس کے حوالہ کیا جائے گا۔ اور جب دوسرا دن آیا تو ہر شخص کا دل چاہتا تھا کہ وہ خود وہی شخص ہو۔
حضرت(ص) نے فرمایا:
علی(ع) کہاں ہیں؟ بتایا گیا : علی(ع) آشوب چشم میں مبتلا ہیں۔ تو آںحضرت(ص) نے اپنے لعاب دہن علی(ع) کی آنکھ پر مل دیا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور انھیں ایسی شفا مل گئی، گویا انھیں مرض ہوا ہی نہ تھا، پس علم آپ کے حوالہ کیا۔
حضرت علی(ع) نے عرض کی:
آیا میں ان کے ساتھ جنگ کروں کہ وہ ہماری طرح ہوجائیں؟
آںحضرت(ص) نے فرمایا: