اس وقت کی رائج بدعتوں میں ایک بدعت عورتوں پر قبر کی زیارت کو حرام قرار دینا ہے۔ مسلمان عورت جب خانہ خدا کی زیارت اور حج کے لیے جاتی ہے تو اسے بقیع اور شہداء احد اور دیگر قبور کی زیارت کی اجازت نہیں ملتی۔
وہابیت نے اس کو حرام قرار دیا ہے اور اس کے پاس اس کو حرام قرار دینے میں سوائے تعصب کے کوئی اور دلیل نہیں ہے۔
مسلم اپنی صحیح میں باب جنائز کے اندر نقل کرتے ہیں کہ:
حضرت عائشہ نے رسول خدا(ص) سے پوچھا۔ عورت اگر قبروں کی زیارت کے لیے نکلے تو کیا کہے۔
حضرت نے ان سے فرمایا:
کہے: اے قوم جو آرام سے اپنے گھروں میں سوئی ہے تم پر سلام ہو تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی جب خدا نے چاہا تم سے ملحق ہو جائیں گے۔ خداواند عالم گذرے ہوئے اور جو بعد میں؟؟؟ ہیں ان کی مغفرت فرمائے۔
اسی طرح بخاری نے اپنی صحیح میں انس بن مالک سے نقل کیا ہے کہ: آںحضرت(ص) ایک عورت کے قریب سے گذرے جو ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی رو رہی تھی آپ(ص) نے فرمایا: تقواے الہی اختیار کر اور صابر رہ۔ اس عورت نے کہا: مجھ سے دور ہوجاؤ۔ تم میری مصیبت میں نہ گرفتار ہو اور نہ ہی اسے جانتے ہو۔ اس عورت سے کہا گیا کہ یہ رسول(ص)