جیسا کہ ہم نے دو نمازوں کے یکے بعد دیگرے پڑھنے کے بیان میں عرض کیا تھا کہ خداوند عالم بشر کا خالق ہے اور وہی انسان کا پالنے والا ہے، اور مہربانی و عطوفت کے تقاضے کی بنیاد پر چاہتا ہے کہ اس کےبندے آسانی اور آسائش کے ساتھ زندگی گزاریں اور انھیں مصلحتوں اور فائدہ کی ہدایت کرتا ہے اور فرماتا ہے:
«أَ لَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَ هُوَ اللَّطِيفُ الخَْبِير»
کیا اس جہاں کا خالق نہیں جانتا جب کہ وہ خلقت کے تمام اسرار سے آگاہ ہے۔ ( ملک/۱۴)
لہذا عقل کیسے تصور کرسکتی ہے کہ خدا انسان کو مجبور بنائے اس میں شدید جنسی خواہش پیداکرے اور اس کے بعد اسے خواہش کی تکمیل کے جرم میںسنگسار کرے یا کوڑے لگائے جانے کاحکم دے۔
کیا اس بات کا امکان ہے کہ ہم اس طرح کے احکام کو بیان کرنے کے بعد لوگوں کو اسلام کی طرف بلا سکیں؟ اور لوگوں سے کہہ سکیں کہ خدا لطف کرنے والا اور مہربان ہے؟ یا خدا اپنے بندوں کے لیے آسانی چاہتا ہے؟ یا خدا ہر شخص کو اس کی قوت کے مطابق فرائض سپرد کرتا ہے؟ یا دین میں ہمارے لیے مشکل و مشقت قرار نہیں دی گئی؟ جب کہ ایسی بڑی مشکل کے لیے کوئی راہ حل پیش نہ کی گئی ہو؟
قبل اس کے کہ ہم دوسروں کو اس حقیقت کا قائل کریں کہ کیا ہم خود قائل