موقت شادی بندگان خدا یعنی مردوں اور عورتوں کے لیے رحمت ہے لیکن جیسا کہ پہلے بھی ہم نے عرض کیا ہے کہ مرد مطلق آزادی کے مالک ہیں اور عمومی مراکز( جس کی قانونی طور پر حمایت بھی ہوتی ہے) میں اپنی خواہش کی تکمیل بھی کرسکتے ہیں حتی کہ چار عورتوں کو اپنے دائمی عقد میں لاسکتے ہیں اور پھر ان کے لیے موقت شادی کا مکان ہر جگہ اور ہر وقت ہے۔ لہذا میں یہ نتیجہ نکالتا ہوں کہ موقت شادی جس کی خدا نے اجازت فرمائی ہے اسلیے ہی کہ عورتوں کے حقوق مردوں کے برابر ہوجائیں۔ اس لیے کہ یہ شادی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ عورت بھی ایک یا دو اس سے زیادہ شوہر اختیار کرے البتہ عدت اور دیگر شرطیں جو کہ فقہاے مراجع کے توضیح المسائل میں موجود ہیں ان کو پورا کرنے کے بعد۔ اس جگہ پر عورت و مرد کے درمیان فرق ہے اور وہ یہ ہے کہ مرد ایک وقت میں چار عورتیں رکھ سکتا ہے لیکن عورت ایک سے زیادہ شوہر نہیں کرسکتی۔ اس لیے کہ رحم میں دو مردوں کے مادہ منویہ کے مخلوط ہونے کا امکان ہے اور اس صورت میں اگر حمل قرار پائے تو بچہ کے باپ کی تعیین نہیں ہوسکتی لیکن مرد کے لیے یہ مشکل نہیں ہے چاہے اس کے پاس بیس عورتیں ہوں۔
اور یہ بندوں کے درمیان خدا کی سنت ہے کہ اس کو ہم حیوانات کے درمیان بھی مشاہدہ کرتےہیں،
خداوند عالم فرماتا ہے:
کوئی زمین پر چلنے پھرنے والا(حیوان) یا اپنے دنوں پروں سے