7%

مہذب انسان، آسان شریعت

بلاشبہ جو آسمانی ادیان خداوند عالم کی جانب سے نازل ہوئے ہیں ان کا مقصد سب سے پہلے: انسان میں پروردگار عالم کی معرفت پیدا کرنا تھااور اس کو بت پرستی،شرک اور مختلف طرح کی گمراہی سے نجات دینا تھا۔

دوسرے : اس کی سماجی، معاشی اور سیاسی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کرنا تھا اور یہ مقاصد دو بنیادی چیزوں سے عبارت ہیں:

۱۔ ایمان

۲۔ عمل

اورجب کبھی ایمان و عمل کہا جائے تو اس سے مراد صحیح ایمان اور عمل صالح ہے۔ لہذا ہر ایمان و عمل اللہ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہے اس لیے کہ ممکن ہے انسان مختلف عقائد پر ایمان رکھے لیکن اسلام سے اس کا ذرہ برابر بھی ربط نہ ہو اور ممکن ہےکہعقائد اسے آباؤ اجداد سے ورثہ میں ہاتھ لگے ہوں اور بالفرض صحیح ہوں تو بھی ممکن ہے اس میں تغیر و تبدیلی پیدا ہوگئی ہو۔

خداوند عالم فرماتا ہے۔

اور جب ان سے کہا گیا کہ جو قرآن خدا نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ تو کہنے لگے ہم تو اس کتاب توریت پر ایمان لائے ہوئے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی گے اور اس کے بعد آئی ہے نہیں مانتے حالاںکہ وہ ( قرآن) حق ہے اور اس کتاب (توریت) کی جو ان کے پاس ہےتصدیق بھی کرتا ہے۔( بقرہ/۹۱)