سوال یہ ہےکہ امام کا ہونا کیوں ضروری ہے ؟
جواب یہ کہ تین وجوہات کی بنا پر امام کا ہونا ضروری ہے :
۱.نبی کریم (ص)کے بعد مختلف علمی میدانوں جیسے تفسیر قرآن ، تبیین احکام، یہود و نصاری ٰکی طرف سے کئے جانے والے شکوک و شبہات کا جواب دینے والا نیز دین مبین اسلام کو تحریفات سے بچانے والا موجود ہو.
۲.امّت اسلامی کیلئے اندرونی اور بیرونی خطرات لاحق تھے .بیرونی خطرات جیسے روم کی حکومت کہ جن کے ساتھ بہت سی جنگیں لڑی گئیں .اور ایران کے اس بادشاہ نے ایک دفعہ بہت ہی اہانت کے ساتھ یمن کے والی کو لکھا : تو دو نفر کو بھیج کر ان ( رسول خدا (ص)) کو میرے پاس لے آؤ.اندرونی خطرات جیسے منافقین کی جانب سے تھے جو ستون پنجم کے نام سے مشہور تھے جن کی مذمت میں مکمل سورہ منافقون نازل ہوا .
حیران کن بات یہ ہے کہ خلفائے ثلاثہ کے دور میں کبھی ان منافقین نے سر نہیں اٹھایا جو رسول اللہ (ص) کے زمانے میں ہر وقت اسلام کے خلاف جنگ کرتے رہےل تھے ، لیکن جب علی کی خلافت کا دور آیا تو پھر انہوں نے سر اٹھایا جس کی وجہ سے علی کو خلافت کے پورے چار سال جنگ اور جہاد میں مصروف رہنا پڑا .
سوال: یہ کس بات کی دلیل ہے ؟!! کیا ایسا نہیں کہ ان کے دور خلافت میں منافقین کو آسائشی زندگی میسر ہوئی؟
۳.قاعدہ لطف ، کہ اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو گمراہی اور ضلالت سے بچنے کیلئے نبی کے بعد کسی ہادی یا رہبر یا امام بھیجا جائے .
اس کا منطقی قاعدہ یہ ہے :
پہلامقدمہ : امامت کا منتخب کرنا بندوں پر ایک لطف ہے.