23%

۳.جہاں لوگوں کو علی(ع) ہی کی دشمنی میں پیغمبر (ص) کی آواز کو حسبنا کتاب اللہ کہہ کر خاموش کرنا آسان ہوا تو ایک کاغذ کو جس پر علی (ع)کا نام لکھ دے، پھاڑ دینا تو اور بھی آسان تھا.

اگر خلفاء برحق نہیں تھے تو علی ؑنے خاموشی کیوں اختیار کی؟

جواب: امیرالمؤمنین خود فرماتے ہیں کہ ۲۵ سال کی گوشہ نشینی میرے لئے ایسا تھا کہ جیسے حلق میں ہڈی اٹکی ہوئی ہو مگر علی نے صبر کی ، ورنہ علی ولی مطلق تھے اپنا حق چھین سکتے تھے ۔کیوں نہ ہو جو زندگی میں کبھی نہیں ہارے جو کبھی کسی کی طرف محتاج نہیں رہے؛ بلکہ لوگ خود علی پر محتاج ہوتے تھے.اور وہ لوگ محتاج ہوتے تھے جو خلہا  رسول ہونے کا تو دعوا کرتے تھے لیکن کار خلافت انجام نہیں دے سکتے تھے اورمولا ؑخود فرماتے ہیں کہ یہ بات تمھارے دلوں میں ہے کہ میں بوڑھا ہو چکا ہوں لیکن میری بازؤں میں وہی طاقت ہے جو جنگ بدر و حنین میں تھی. 

خاموشی کی اصل وجہ یہ تھی کہ اگر علی تلوار اٹھاتے تو حضور کی ۶۳ سالہ زندگی کی تمام زحمتیں ضائع ہوجاتیں۔ علی جیت بھی جاتے اور اقتدار بھی حاصل  ہوجاتے مگر حضور کی تبلیغ رایگان ہوجاتی اور لوگ کہتے کہ علی نے رسول کی ساری محنت پر  پانی پھیر دیا خود مولا فرماتے ہیں کہ اگر میں تلوار اٹھاتا تو ایک لاکھ سے زیادہ جو مسلمان ہوئے تھے پھر اپنی اصلیت کی طرف لوٹ جاتے ، اور میرا مقصد یہ نہیں بلکہ میرا مقصد تو لوگوں کو ظلمت کی تاریکی سے نکال کر ہدایت کے نور کی طرف دعوت دوں، ضرورت کے موقع پر ہدایت کرتا رہوں، یہ ہے ولی کا کام.نبی پہنچاتا ہے ولی بچاتا ہے یعنی تلوار نیام میں رکھ کر کار رسالت کی حفاظت کی ، گلے میں رسی ڈالنے کو قبول کیا کیونکہ آپ کو اپنی ولایت کی فکر نہیں تھی کار نبوت کی حفاظت کی فکر تھی.

باقی اصحاب اور امام علی میں فرق یہی تھا کہ علی، رسول کی رسالت اور کارنبوت کی حفاظت فرماتے تھے اور باقی اصحاب، نبی کے اصولوں کو مٹا کر خود اپنا اصول قائم کرتے ہیں جنگ نہروان میں آخر وقت تک لوگوں کو ہدایت کرتے رہے آخر کار تلوار اٹھانا پڑا۔