7%

انسانی را فرض کنید کہ دارای ملکہ ی تقوا و عدالت نیست، گاہی گناہی را مرتکب می شود و گاہی مرتکب نمی شود. آیا این شخص را مختار می دانیم یا نہ؟ قطعاً می دانیم. اکنون فرض کنید کہ ہمین شخص در اثر مصاحبت با اتقیا و صلحا دارای ملکہ ی تقوا می شود، مانند ابوذر؛ یعنی، شان و مقام و روحیہ اش آن چنان بالا می رود کہ ہرگز دروغ نمی گوید یا مثلًا شرب خمر نمی کند، بہ مرحلہ ای می رسد کہ انتخاب کار خوب، تقریباً حکم ضرورت پیدا می کند و ترک فعل بد نیز ضروری می شود- چنین شخصی بہ مرحلہ ای می رسد کہ ہرگز مرتکب گناہ نمی شود، او مراتب معنوی را شہود می کند. شہود مراتب معنوی برای معصوم؛ مثلًا، مانند شہود آتش است برای ما. برای ما محال است کہ دست خود را وارد آتش کنیم- آیا این را جبر می گوییم؟ نہ، صفات روحی و شہود معنوی آن معصوم ہم طوری است کہ محال است مرتکب گناہ گردد؛ آیا این جبر است؟ نہ.(1)

ولایت علی پر دلیلیں

آیة شریفہ ولایت:إِنَّما وَلِيُّكُمُ الل ه وَ رَسُولُهُ وَ الَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ يُقِیمُونَ الصَّلاةَ وَ يُؤْتُونَ الزَّکاةَ وَ هُمْ راكِعُونَ .(2)

ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکواة   دیتے ہیں.اس آیہ شریفہ کی شان نزول میں سارے اسلامی فرقے متفق ہیں کہ یہ علی(ع) کی شان  میں نازل ہوئی ہے چنانچہ انس بن مالک نقل کرتے ہیں کہ مسجد میں ایک سائل آیا اور اس نے خیرات مانگی، اس وقت علی(ع) رکوع کی حالت  میں  مشغول نماز  تھے انہوں نے اشارہ کیا اور اپنی انگوٹھی دیدی اس و قت کہ کوئی ایک بھی مسجد سے نہیں نکلا تھا ، جبرئیل امین یہ آیت لیکر نازل ہوا .

فخر رازی نے معنای ولایت پر کئی اشکالات کئے ہیں: