ذہبی سے فضائل حضرت علی(رضی اللہ عنہ) برداشت نہیں ہوتا تھااگر کوئی حدیث ایسی ہوتی کہ جس میں علی کے فضائل بیان ہو ئے ہوں تو اسے کسی نہ کسی طرح رد کرتا تھا چنانچہ غماری سنی کہتا ہے :«الذهبی اذا رای حدیثا فی فضل علی(رضی الله عنه)بادر الی انکاره بحق و بباطل، کان لایدری ما یخرج من راسه» .(1)
کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر اکرم سے جتنےعلی کے فضائل صحیح السند کے ساتھ ذکر ہوئے ہیں کسی اور صحابہ کے بارے میں بیا ن نہیں ہوئے ہیں.
جواب : ہاں اس میں کوئی شک نہیں ہے.جسکے بارے میں احمد بن حنبل،نسائی،نیشابوری اور دوسروں نے تصریح کے ساتھ بیان کئے ہیں :لم یرد فی حق احد من الصحابة بالاسانید الجیاد اکثر مما جاء فی علی(رضی الله عنه). (2)
حسکانی حنفی کہتا ہے: علی ایک سو بیس فضیلت کے مالک ہیں جن میں ایک بھی صحابی رسول شریک نہیں ہے لیکن جو فضائل دوسرے اصحاب میں موجود ہیں ان میں علی بھی شریک ہیں:
کان لعلی بن ابی طالب عشرون و مائة منقبة لم یشترک معه فیها احد من اصحاب محمد(ص) و قد اشترک فی مناقب الناس» (3)
پس ہماری تکلیف ایسے افراد کے بارے میں ہے جو علی کے فضائل چھپانا چاہتے ہیں یا دوسرے اصحاب کو ان کے برابر جانتے ہیں یادوسرے خلفاء کو ان سے مقدم جانتے ہیں جیسے بخاری؟ اس کا جواب آپ خود بیان فرمائیں .
سؤال کیا یہ صحیح ہے کہ بہت ساری روایات اور احادیث ابوبکر اور عمر کے فضائل میں جعل کئے گئے ہیں اور یہ سب جھوٹی روایتیں ہیں جنہیں اہل سنت نے جعل کیا ہے؟
--------------
(1):- فتح الملک العلی: 20.
(2):- فتح الباری 7: 89. الاصابة 2: 508
(3):- شواہد التنزیل: 24، ح 5.