7%

ان مطالب سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بارہ اماموں کا نام  یا ان کے والدین کا نام قرآن میں ڈھونڈنا بے جا ہے کیونکہ کبھی مصلحت نام کے بیان کرنے میں ہے تو کبھی نام کے چھپانے اور صفات بیان کرنے  میں ہے پس نام ذکر کرنا اختلافات کو ختم کرنے کا  سبب نہیں بنتابلکہ معاشر میں  افراد میں قبول کرنے کی صلاحیت اور ظرفیت ہونی چاہئے. بلکہ کبھی تو پیشواؤں کا نام لینا حکومت اور ریاست میں نسل کشی کا بھی سبب  بنتا ہے .جیسا کہ حضرت موسیٰ کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا. چنانچہ معروف ہے کہ لاکھوں بچوں کا سر قلم کیا  گیا تاکہ ایک کلیم اللہ موسیٰ زندہ رہے.

اسی طرح امام  مھدی  ؑکے بارے میں بھی لوگ زیادہ حساس  ہو گئے تھے اور امام عسکری ؑکو قید میں رکھا گیا تاکہ مھدی ؑدنیا میں ہی نہ آئے ، اور اگر آئے تو اسے  فوری طور پر ختم کیا جائے .

اسی طرح یہ بھی  جان لیں کہ قرآن مجید قانون اساسی ہونے کے باوجود ساری  ضروریات دین کو وضاحت کے ساتھ بیان نہیں کیا : جیسے روزہ ، نماز اور زکات وغیرہ کو کلی طور پر بیان کیا ہے لیکن ان کی جزئیات کو رسول خدا (ص) نے بیان فرمایا ہے(1)

حدیث عشرہ مبشرہ کی حقیقت

سؤال:کیا یہ صحیح ہے کہ  حدیث عشرہ مبشرہ اموی و عباسی حکومتوں کی طرف سے جھوٹی اور جعلی حدیثیں ہیں ؟ اگر یہ صحیح تھا تو بخاری اور مسلم اسے نقل کرتے اور اگر یہ صحیح تھا تو کیوں  ابوبکر اور عمر ـ رضی اللہ عنہما  سقیفہ کے دن اس سے اپنی حقانیت پر  استدلال نہیں کیا جبکہ ہر ضعیف اور غیر ضعیف حدیثوں پر  استناد کئےہیں. اگر ایسی کوئی حدیث معتبر ہوتی تو اپنی موقعیت کو مضبوط اور محکم کرنے کیلئے بہت مہم اور ضروری تھا.لیکن اس حدیث کی سند یہ ہے کہ ایک سند میں   : حمید بن عبد الرحمن بن عوف ہے جس نے اپنے باپ.عبدالرحمن سے نقل کیا ہے جبکہ حمید اپنے باپ کی وفات کے وقت ایک سالہ تھا(2)

--------------

(1):- ماہنامہ موعود شمارہ 80، افق حوزہ، 3/ 5/ 1386.

(2):- تہذیب التہذیب 3 40.