7%

لیکن جب واپس آیا اور دیکھا تو اس قدر احساسات اور عاطفہ ابھر آیا کہ اپنے بھائی ہارون کے سر اور داڑھی پکڑکر ڈانٹنے لگے ..

ہمارا مقصد پوری داستان سنانا نہیں بلکہ صرف ایک نکتہ کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ دیکھنے اور سننے میں فرق ہے حضرت موسیٰ کو یقین تھا خدا کے فرمان پر لیکن آثار غضب ظاہر نہیں ہوا لیکن جب دیکھا تو بھائی کی تلاش میں نکلے خدا نے انسان کو کچھ اس طرح خلق کیا ہے کہ سننے کی بجائے دیکھنے سے زیادہ متاثر ہوتا ہے

دوسرا جواب ہم امام صادق  (ع)سے زیادہ اور بہتر تو نہیں جانتے امام خود بھی عزاداری کیا کرتے تھے اور دیکھتے تھے کہ کس طرح لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دین کی طرف جلب کر سکتا ہے ؟ مباحث علمی کے ذریعے یا عزاداری کے ذریعے؟

اور فرمایا:ما نودی لشیء مثل مانودی للولایة . کیونکہ ولایت انسان کو نمازی بنا سکتی ہے لیکن نماز انسان کو مولائی نہیں بنا سکتی.

تیسرا سوال: لوگ کیوں آدھی رات تک سینہ زنی اور ماتم کرتے ہیں ؟

ان احساسات اور عواطف کو اجاگر کرنے کا ذریعہ  عزاداری ، گریہ ،سینہ زنی ، زنجیر زنی تو نہیں بلکہ ممکن ہے مراسم جشن منائیں.

جواب: احساسات اور عواطف مختلف قسم کے ہیں تحریک بھی ان عواطف و احساسات سے متناسب اور سنخیت ہونا چاہئے صرف جشن اور خوشی منانا اور ہنسنا کبھی انسان کو شہادت طلب نہیں بنا سکتا ، بلکہ شہادت کیلئے تیار کرنے کیلئے آنسوؤں کی ضرورت ہے.