جواب: اوپر کے چار سوالوں کے جواب کا ماحصل یہ تھا کہ اگر حادثہ عاشورا ، داستان کربلا تاریخ میں نقش متعین کنندہ ہوجائے تو اس کی نگہداری بھی ضروری ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ داستان کربلا اسلامی ترقی اور ترویج کیلئے نقش متعین کنندہ اور سعادت سازہے؟ !!
جواب: جس چیز پر دوست اور دشمن سب متفق ہیں یہ ہے کہ داستان کربلا اگر ایک بے مثال داستان نہ ہو تو کم نظیر داستان تو ہے یعنی نہ ایسی داستان کبھی واقع ہوئی ہے اورنہ بعد میں واقع ہوگی. لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ داستان بے نظیر اور بے مثال داستان ہے کیونکہ معصوم کا فرمان ہے اور اس کی کیفیت وقوع بھی مصیبت کے اعتبار سے قابل مقایسہ نہیں ہے اس کی دلیل یہی ہے کہ ہر سال ہم بڑی شان و شوکت کے ساتھ عزاداری کرتے ہیں اور اوقات صرف کرتے ہیں ، پیسے خرچ کرتے ہیں اور یہ مراسم سرف اسلامی ممالک میں منعقد نہیں ہوتا
بلکہ نیویارک جیسے بڑے شہروں میں بھی عاشور کے دن تابوت اور شبیہ نکالتے ہیں جہاں سازمان ملل (اقوام متحدہ ) کا دفتر موجود ہے .حتی اہل سنت بھی اس مراسم عزاداری میں شرکت کرتے ہیں حتی ہندوستان میں مسلمانان ایران کے دو برابر مسلمان موجود ہیں اور اسی طرح بنگلا دیش میں بعنوان ادای اجر رسالت اپنے اوپر واجب سمجھتے ہوئے عزاداری میں شرکت کرتے ہیں کیونکہ قرآن میں حکم آیا ہے :
قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبی. (1)
اور اجر رسالت کو ان کے آل کی خوشیوں اور غم میں شریک ہونے کی شکل میں ادا کرتے ہیں یہاں تک کہ بت پرست بھی عزاداری میں شرکت کرتے ہیں اور نذر ونیاز دیتے ہیں اگر آپ گذرزمان کے لحاظ سے دیکھے تو چودہ صدی گذرنے کے بعد بھی وہی طراوت اور شادابی پائی جاتی ہے اور وہی گریہ وعزاداری ہے
--------------
(1):- الشوری 23.