ان لوگوں کی نظر میں جہاد ، دفاع ، امر بہ معروف ، نہی از منکر سب معطل ہونا چاہئے .تاکہ کوئی ہمارے ساتھ واسطہ نہ رکھے جبکہ خداوند امر کرتا ہے:قاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ الل ه بِأَيْدیكُمْ وَ يُخْزِهِمْ وَ يَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَ يَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنین (1)
قرآن کی صریح آیت ہے کہ ان مشرکوں کے ساتھ جنگ کرو تاکہ تمھارے ہاتھوں کو لوگ عذاب میں پڑ جائی اور انہیں رسوا کرے اور تمہیں پیروز کرے اور قلوب مؤمنین کو ٹھنڈا کرے اب معلوم ہوجائے گا کہ یہ لوگ حسین(ع) سے کیوں دشمنی کرتے ہیں؟!
کیوں ایسی وضعیت پیدا ہوئی کہ رحلت پیغمبر کو زیادہ عرصہ نہیں گذرا تھا ان کے عزیز نواسے کو اس قدر بے دردی کیساتھ شہید کیا گیا ؟!!
جواب: قرآن میں ایک آیت ہے :إِنَّ الل ه يُحِبُّ الَّذینَ يُقاتِلُونَ فی سَبیلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْیانٌ مَرْصُوصٌ (2) ایسا لشکر ہے جو دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہے اس کی پیشانی پر شکن نہیں پڑتی اور ان لشکروں کا ذکر کروں گا جن کا تذکرہ قرآن میں ہےجو اس لشکر کا ایک ایک سپاہی میدان سے منہ نہیں موڑتا، تو وہ لشکر کہاں ہے ؟
کیا پہلا لشکر جو حضرت موسیٰ کا ہے بنی اسرائیل بہت بڑی تعداد میں ہے اور جناب موسیٰ ان کو بچانے کیلئے لیکر راتوں رات مصر کو چھوڑ رہے ہیں اور صبح ہونے کے بعد فرعون کو خبر ہوتی ہے بنی اسرائیل نے مجھے چھوڑ دیا ہے:فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِی الْمَدائِنِ حاشِرینَ إِنَّ ه ؤُلاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلیلُونَ وَ إِنَّهُمْ لَنا لَغائِظُونَ وَ إِنَّا لَجَمیعٌ حاذِرُونَ. شعرا۵۳..۵۶
--------------
(1):- توبہ14.
(2):- الصف :4