دوسری فصل:منع حدیث
حدیث ،پیغمبر اسلام (ص)کے دور میں
مکہ میں چوں کہ مشرکین سے برسر پیکار رہے اور زندگی کا دائرہ حد سے زیادہ تنگ کردیا تھا حکومت بنی تو وہ پہلے والی محدودیت کم ہوگئی احادیث کی نشر اشاعت میں اضافہ ہونے لگا.
رحلت پیغمبر (ص)کے بعد مسلمان احادیث پر بہت کم لطفی کرنے لگے اور حد سے زیادہ اختلافات برپا کرنے لگے .احادیث پر جبران ناپذیر نقصانات وارد ہوئے .
بعض علمائے اہل سنت نے اس ممنوعیت حدیث کو مشروعیت بخشی اور کہہ دئے کہ یہ سیرت پیغمبر(ص) تھی لیکن اکثر علمائے اہل سنت اور تمام شیعہ فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ یہ ممنوعیت غیر قانونی اور غیر شرعی تھی.
• اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذی خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَ رَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذی عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنْسانَ ما لَمْ يَعْلَمْ (1) اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے اور انسان کو وہ سب کچھ بتادیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا.
--------------
(1):- علق۱.۵