7%

نویں فصل : مشروعیت متعہ

قرآن میں متعہ  کا حکم

وَ الْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ  كِتَابَ الل ه عَلَيْكُمْ  وَ أُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَالِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم محُّْصِنِینَ غَیرَْ مُسَافِحِینَ  فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنهُْنَّ فََاتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِیضَةً  وَ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِیمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِیضَةِ  إِنَّ الل ه کاَنَ عَلِیمًا حَكِیمًا. (1)

 اورتم پر حرام ہیں شادی شدہ عورتیں- علاوہ ان کے جو تمہاری کنیزیں بن جائیں- یہ خدا کا کھلا ہوا قانون ہے اور ان سب عورتوں کے علاوہ تمہارے لئے حلال ہے کہ اپنے اموال کے ذریعہ عورتوں سے رشتہ پیدا کرو عفت و پاک دامنی کے ساتھ سفاح و زنا کے ساتھ نہیں پس جو بھی ان عورتوں سے تمتع کرے ان کی اجرت انہیں بطور فریضہ دے دے اور فریضہ کے بعد آپس میں رضا مندی ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے بیشک اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی ہے.

اس آیہ شریفہ  کی توضیح:

میں درمیانی جملہ(فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِیضَةً) ازدواج موقت کی طرف اشارہ  ہے جسے اصطلاح میں "متعہ" کہتے ہیں. فرماتے ہیں کہ جن عورتوں سے متعہ کرتے ہو ان کا مہریہ واجب الادا کی نیت سے دیا کرو .اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ازدواج موقت کی اصل تشریع اس آیہ شریفہ کی نزول سے پہلے لوگوں کوپتہ تھا اسی لئے ان کو ان کا مہریہ دینے کا حکم دیا جا رہا ہے .اور چونکہ یہ بحث ایک فقہی اور اجتماعی بحث ہے لذا اس پردرج ذیل جہات سے  تفصیلی بحث کرنا ضروری ہے :

--------------

(1):-  النساء ۲۴.