7%

عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ع عَنِ الْمُتْعَةِ فَقَالَ نَزَلَتْ فِی الْقُرْآنِ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِیضَةً وَ لا جُناحَ عَلَيْكُمْ فِیما تَراضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیضَةِ (1)

ابی بصیر سے روایت ہے کہ میں نے امام باقر (ع)سے متعہ کے بارے میں سوال کیاتو فرمایا: اس بارے میں قرآن کا حکم ہے ؛ اور اوپر والی آیۃ کی تلاوت فرمائی یعنی قرآن نے حکم دیا اور رسول اکرم (ص) نے اس پر عمل کیا.(2) امام باقر(ع) نے عبداللہ بن عمیر لیثی کے سوال کے جواب میں فرمایا:احلها الله فی کتابه و علی لسان نبیه فهی حلال الی یوم القیامة. خدا تعالیٰ نھے اسے قرآن میں اور پیغمبر (ص)کی زبانی حلال قرار دیا ہے جو قیامت تک کیلئے حلال ہوگا(3)

کیا یہ آیة منسوخ نہیں ہوئی ہے؟

کیا متعہ پیغمبر(ص) کے زمانے میں تھا ، ایسی صور ت میں کیا بعد میں نسخ نہیں ہوا ہے؟

جواب:علماے اسلام کا اتفاق ہے کہ متعہ آغاز اسلام میں مشروع تھا ، چنانچہ آیت سے ثابت ہوا کہ یہ مسلمات میں سے ہے رسول اللہ(ص) بھی متعہ کیا کرتے تھے اور آپ کے اصحاب بھی ؛حتی حضرت عمر کے اس جملے سے تو اور بھی واضح ہوجاتا ہے کہ پیغمبر(ص) کے زمانے میں موجود تھا؛ متعتان کانتا علی عہد رسول اللہ و انا محرمہما و معاقب علیہما متعة النساء و متعة الحج.(4)

أَحَلَّ الله الْمُتْعَةَ مِنَ النِّسَاءِ فِی كِتَابِهِ وَ الْمُتْعَةَ فِی الْحَجِّ أَحَلَّهُمَا ثُمَّ لَمْ يُحَرِّمْهُمَا فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ أَنْ يَتَمَتَّعَ مِنَمد الْمَرْأَةِ فَعَلَی كِتَابِ الله وَ سُنَنِهِ نِكَاحٍ غَيْرِ سِفَاحٍ تَرَاضَيَا عَلَی مَا أَحَبَّا مِنَ الْأَجْرِ وَ الْأَجَلِ كَمَا قَالَ الله فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِیضَةً وَ لا جُناحَ عَلَيْكُمْ فِیما تَراضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیضَةِ إِنْ هُمَا أَحَبَّا أَنْ يَمُدَّا فِی الْأَجَلِ عَلَی ذَلِكَ الْأَجْرِ فَآخِرَ يَوْمٍ مِن(5)

--------------

(1):- الکافی، ج5، ابواب المتعة، ص : 448.

(2):- از ہمان مدرک، تفسیر نمونہ، ج3، ص: 337.

(3):- تفسیر برہان ذیل آیہ .

(4):- کنز العرفان ،ج۲، ص158- تفسیر قرطبی و طبری، سنن کبرای بیہقی،ج ۷ ، کتاب نکاح.

(5):- بحار الانوار ,ج46 مناظراتہ ع مع المخالفین ,ص : 347.