بہداشت اور قانونی طور پر کوئی خاص سسٹم ابھی تک وجود میں نہیں آیا ہے.
حقوقی لحاظ سے سوء استفادہ کرنے والوں کی روک تھام کرنے کا مناسب بندوبست نہیں ہوا ہے .
اس مشکل کے حل کیلئے فرہنگی اور اجتماعی طور پر کوشش کرنا چاہئے تاکہ ہمارے جوانوں کو شیطانی چال اور ناجائز وغیرشرعی تعلقات اور ہوس رانی سے روکا جاسکے.
سوال : متعۃ الحج اور متعۃ النسا ء کہ جنہیں حضرت عمر نے حرام قرار دیا،سے کیا مراد ہے ؟
متعۃ الحج سے مراد یہ ہے: جو بھی حاجی مکہ سے دور و دراز علاقے اور ممالک سے حج کے غرض سے آتے ہیں تو ان کا وظیفہ یہ ہے کہ بعض اعمال حج انجام دینے کے بعد آزاد ہوجاتا ہے اور جب ۸ ذالحجہ کا دن آتا ہے تو دوبارہ اعمال حج انجام دینے لگتا ہے اور ان دو اعمال کے درمیانی وقفے میں دور و دراز ممالک سے آئے ہوئے حجاج کو یہ اجازت ہے کہ دنیوی نعمتوں سے لذت اور فائدہ اٹھائیں اس عمرہ اور حج کے درمیانی وقفے میں جو لذت اٹھاتے ہیں اسے متعۃ الحج کہا جاتا ہے .اور حج تمتع کے اعمال یہ ہیں:
کسی بھی میقات سے احرام باندھنا طواف کعبہ انجام دینا . دورکعت نماز طواف پڑھنا. صفا اور مروا کے درمیان سعی کرنا . تقصیر کرنا یعنی بال چھوٹا کرنا(1)
ان اعمال کو ایک دو گھنٹے میں انجام دینے کے بعد احرام سے خارج ہوجاتے ہیں اور ہر وہ چیز جو احرام کی وجہ سے اس پر حرام ہوچکی تھیں اب وہ سب چیزیں اس پر حلال ہوجاتی ہیں اور وہ ہر قسم کی مشروع لذات بھی اٹھا سکتے ہیں. اگر چاہے تو اس دوران کسی عورت سے عقد کرلے یا اگر اپنی بیوی اپنے ساتھ ہو تو اس کے ساتھ ہمبستری کرسکتے ہیں
---------------
(1):- صحیح مسلم، کتاب الحج باب جواز التمتع، ح1225