7%

نتیجہ بحث:

تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اسلام ایک کامل اور جاویدانہ دین ہے. جو انسان کی ضروریات کو پورا کرتا ہے. اور ہر ایک احکام مصالح اور مفاسد کے تابع ہیں. یہ عقد موقت بھی انہی ضروریات  بشری میں سے ایک اہم ضرورت ہے. چنانچہ دوآدمی اپنے اہل وعیال کے ساتھ ہم سفر بن جاتے ہیں اور خواہ و نا خواہ ایک دوسرے کی ناموس پر نظر پڑتی ہے ایسے مواقع پر اپنے نابالغ بچیوں کے ساتھ نکاح کرلے تاکہ محرمیت پیدا ہوجائے. اور  یہ معصیت اور گناہ سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے.

اسی طرح بعض موقع پر زنا اور لواط یا حتیٰ بیماری سے بچنے کیلئے عقد موقت بھی ضروری ہے. مثلاً کالج یونیورسٹیوں میں جوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی جنسی غریزہ کو پورا کرنے کیلئے مشروع اور جائز طریقہ عقد موقت ہے کیونکہ عقد دائم کیلئے ذمینہ فراہم نہیں اسی طرح اگر کوئی اکیلا کسی دوسرے ملک میں ملازمت یا مزدوری کے غرض سے جاتا ہء وہاں عقد دائم کیلئے مناسے نہیں تو اس ضرورت کو پورا کرنے کا واحد راستہ عقد موقت ہے.

ثانیاً اگر بیامبر (ص)کے زمانے میں عقد موقت کی ضرورت پڑتی تھی تو کیا اس دور میں اس کی ضرورت نہیں پڑے گی؟ اگر کوئی عورت بیوہ ہوجائے اور دوبارہ عقد دائم بھی ممکن نہ ہو مثلاً کوئی مرد تیار نہ ہو تو کیا عقد موقت ہی اس کا حل نہیں؟