دسویں فصل:
تقیہ کے بارے میں شکوک اور شبہات
آئمہ طاہرین (ع)کے زمانے میں دوسرے مکاتب فکر کے لوگوں کی طرف سے شیعوں پر مختلف قسم کے شکوک و شبہات پیدا کرنے لگے؛ ان میں سے ایک تقیہ ہے .
سب سے پہلا اشکال اور شبہہ پیدا کرنے والا سلیمان بن جریر ابدی ہے جو فرقہ جریرہ کا رہبر ہے وہ امام صادق(ع)کا ہم عصر ہے .اس کا کہنا ہے کہ شیعوں کے امام جب کسی خطا کے مرتکب ہوتے تھے تو تقیہ کو راہ فرار کے طور پر مطرح کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ تقیہ کے طور پر انجام دیا گیا ہے(1) یہ اشکال اس کے بعد مختلف کلامی اور تفسیری کتابوں میں اہل سنت کی جانب سے کرنے لگے بعد میں شیعہ بڑے عالم دین سید شریف مرتضی معروف بہ علم الہدی (۳۵۵ ـ۴۳۶)ق نے ان شبہات اور اشکالات کا جواب دیا ہے(2) فخر رازی(۵۴۴ ـ ۶۰۶ ہ ) صاحب تفسیر کبیرنے « مفاتیح الغیب» میں سلیمان ابن جریر کے تقیہ کے بارے میں اس شبہہ کوتکرار کیا ہے، جس کا جواب خواجہ نصیر الدین طوسی۵۷۹ـ ۶۵۲ق) نےدیا ہے(3)
وہ شبہات جوتقیہ سے مربوط ہے وہ تین بخش میں تقسیم کرسکتے ہیں :
وہ شبہات جو مربوط ہے تشریع تقیہ سے
وہ شبہات جو امام معصوم(ع) کے تقیہ سے مربوط ہے
وہ شبہات او ر تہمتیں جوشیعوں کے تقیہ سے مربوط ہیں:
--------------
(1):- شیخ انصاری، رسائل ، ج۱،ص ۲۹۰، ۳۱۰.
(2):- المحصل ، ص ۱۸۲.
(3):- محمود، یزدی؛ اندیشہ کلامی شیخ طوسی، ص ۲۷۹.