23%

حدیث  ،صحابہ اور تابعین کے دور  میں   

پہلا خلیفہ اور منع حدیث

پیغمبر اسلام (ص)کی رحلت کے بعد ابوبکراور عمر  نے حدیث لکھنے سے منع کیا .ابوبکر   رات بھر سو نہ سکے اور جاگتے  رہے.جب عائشہ نے وجہ پوچھی تو  کہا :میں نے پیغمبر اکرم(ص) سے احادیث نقل کی ہے ، اور مجھے خوف ہے اس کی وجہ سے امّت میں ا ختلاف پیدا نہ ہوجائے ! صبح کا وقت تھا کہ میرے بابا نے کہا: اگر تیرے پاس بھی کوئی  حدیث موجود ہو تو وہ بھی میرے پاس لائیں ، (۵۰۰)پانچ سو  احادیث  میرے پاس موجود تھیں ، میں نے ان کے سامنے رکھ دیں ،  اور انہوں نے سب کو آگ لگا دی ؛ تاکہ کوئی اختلاف مسلمانوں کے درمیان میں پیدا نہ ہو(1)

ایک دفعہ لوگوں سے خطاب کرتےہوئے حضرت ابوبکر نے کہا: اے لوگو! تم نے رسول خدا(ص) سے احادیث نقل کیں اور آپس میں اختلاف کرنے لگا، اور تمہارے بعد آنے والوں میں مزید اختلافات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ،  اس لئے رسول خدا(ص) سے کوئی چیز نقل نہ کریں اور اگر کوئی تم سے سوال کرے تو کہہ دو کہ ہمارے  اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب موجود ہے ؛ جو اس کتاب میں حلال قرار دیا ہے اسے حلال جانو ،اور جو چیز اس میں حرام قرار پائی ہے اس سے اجتناب کرو.(2)

--------------

(1):-  تدوین السنہ الشریفہ،ص۸۸.

(2):- تذکرة الحفاظ،ج۱،ص۵.  الصائب عبدالحمید ، تاریخ الاسلام الثقافی، والسیاسی، ص۳۶۲.