پیغمبر اسلام (ص)کی رحلت کے بعد ابوبکراور عمر نے حدیث لکھنے سے منع کیا .ابوبکر رات بھر سو نہ سکے اور جاگتے رہے.جب عائشہ نے وجہ پوچھی تو کہا :میں نے پیغمبر اکرم(ص) سے احادیث نقل کی ہے ، اور مجھے خوف ہے اس کی وجہ سے امّت میں ا ختلاف پیدا نہ ہوجائے ! صبح کا وقت تھا کہ میرے بابا نے کہا: اگر تیرے پاس بھی کوئی حدیث موجود ہو تو وہ بھی میرے پاس لائیں ، (۵۰۰)پانچ سو احادیث میرے پاس موجود تھیں ، میں نے ان کے سامنے رکھ دیں ، اور انہوں نے سب کو آگ لگا دی ؛ تاکہ کوئی اختلاف مسلمانوں کے درمیان میں پیدا نہ ہو(1)
ایک دفعہ لوگوں سے خطاب کرتےہوئے حضرت ابوبکر نے کہا: اے لوگو! تم نے رسول خدا(ص) سے احادیث نقل کیں اور آپس میں اختلاف کرنے لگا، اور تمہارے بعد آنے والوں میں مزید اختلافات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ، اس لئے رسول خدا(ص) سے کوئی چیز نقل نہ کریں اور اگر کوئی تم سے سوال کرے تو کہہ دو کہ ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب موجود ہے ؛ جو اس کتاب میں حلال قرار دیا ہے اسے حلال جانو ،اور جو چیز اس میں حرام قرار پائی ہے اس سے اجتناب کرو.(2)
--------------
(1):- تدوین السنہ الشریفہ،ص۸۸.
(2):- تذکرة الحفاظ،ج۱،ص۵. الصائب عبدالحمید ، تاریخ الاسلام الثقافی، والسیاسی، ص۳۶۲.