7%

دوسرا خلیفہ اور منع حدیث

حضرت عمر نے بھی اسی حکم کو جاری رکھا پہلے تواپنے اصحاب کو احادیث لکھنے کی   تشویق کرتا تھا  ،پھر ایک مہینہ  بعد کہنے لگا: خدا کی قسم میں کسی چیز کو بھی قرآن کے ساتھ مخلوط ہونے نہیں دوں گا یہ کہہ کر احادیث کے نقل اور تدوین کرنے پر پابندی لگا دی .انہوں نے بھی پہلے خلیفہ کی طرح اس بہانے سے کہ روایات میں تعارض پایا جاتا ہے جو امّت میں اختلافات کا باعث ہے ، جسے میں دور کروں گا ؛ جمع آوری کی، پھر سب کو جلا دیا(1)

خلیفہ دوم  نےبعض احادیث نقل کرنے والوں جیسے ابن مسعود کو جیل میں ڈال دیا ، بعض کو مرتے دم تک مدینہ میں نظر بند رکھا گیا.اور لوگوں کو تاکید کی  کہ احادیث کم نقل کریں. مختلف  اسلامی ممالک سے احادیث کو جمع کر کے  ان سب کو  جلا دئے گئے.عروہ نقل کرتا ہے کہ عمر بن خطاب نے احادیث رسول کو جمع کرنا چاہا ، اس بارے میں بعض اصحاب پیغمبر سے مشورہ بھی کیا گیا، وہ لوگ بھی ان کو تشویق کرنے لگے، عمر ایک مہینے تک سوچتا رہا ، اور خدا سے اس بارے میں ہدایت طلب کرتا رہا ؛ یہاں تک کہ ایک دن اللہ تعالیٰ نے ان کا عزم اور ارادے  کو مضبوط کیا اور کہا: میں چاہتا تھا سنت رسول کو لکھ دوں لیکن تم سے پہلے والی قوموں کی یاد نے مجھے احایث رسول  کو لکھنے سے روک دیا ، کیونکہ وہ لوگ اپنے زمانے کے نبیوں کی احادیث نقل کرتے ہوئے  اللہ  کی کتاب سے دور ہوگئے تھے خدا کی قسم میں کبھی اللہ کی کتاب کو کسی اور چیز سے مخلوط  ہونےنہیں دوں گا(2)

اور جب ان کو پتہ چلا کہ بعض اصحاب رسول ، احادیث  لکھنے اور جمع کرنے میں مصروف ہیں؛ تو ان سے لکھی ہوئی ساری حدیثیں لے لیں اور حکم دیا کہ ان کو جلایا جائے(3)

--------------

(1):- محمد بن احمد الذہبی؛ تذکرة لاحفاظ ، ج۱،ص۳.  علامہ عسکری ، معالم المدرستین ، ج۲،ص۴۴.

(2):- الطبقات الکبری، ج۵، ص۱۴۰. تقیید العلم. ص۵۲.

(3):- تقیید العلم، ص۵۰.