سؤال :کیایہ صحیح ہے کہ کہا جاتا ہے کہ عمربن الخطاب نے شدیداً وصیت پیغمبر اکرم(ص) کی مخالفت کرتے ہوئے اسے رد کیا ہے ؟ چنانچہ جابربن عبداللّہ کہتے ہیں:«انَّ النبی دعا عند موته بصحیفة لیکتب فیها کتابا لایضِّلون بعده ابداً قال: فخالف علیها عمر بن الخطاب حتی رفضها. (1)
دوسری جگہ لکھا ہے :«فکرهنا ذلک اشدَّ الکراهه». (2) یعنی پیغمبر کے وصیت کرنے سے ہم بہت ہی متنفر ہوگئے.
تاریخ بتاتی ہے ،اگرچہ خلیفہ سوم کے دور میں احادیث کے نقل اور تدوین کرنے میں زیادہ مخالفت نہیں ہوئی لیکن پھر بھی کسی کو حق نہیں تھا کہ وہ احادیث نقل کرے.عثمان نے کہا: کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر کے دور میں سنی گئی حدیثوں کے علاوہ کوئی اور حدیث نقل کرے. چنانچہ کئی صحابی ،جیسے ابوزر کو حدیث رسول (ص)کے بیان اور نشر کرنے سے روکا گیا.(3)
--------------
(1):- سنن ابن ماجہ، ج۱،ص۱۲. المستدرک علی الصحیحین ، ج۱،ص۱۰۲.
(2):- مجمع الزوائد 4: 390 و 8: 609 ـ مسند ابی یعلی 3: 395 ـ
(3):- مجمع الزوائد 4: 390 و 8: 609 ـ مسند ابی یعلی 3: 395 ـ مسند احمد 3: 349..