7%

معاویہ  اور حدیث کی ممانعت

معاویہ کبھی بھی ان احادیث کو نقل کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا، جن میں اہل بیت (ع)کی شان و منزلت بیان ہوئی ہو.اور اس کے علاوہ جو احادیث ان کی شان میں بیان ہوئی ہو ان احادیث کو دشمنان اہل بیت کی شان میں نقل کیا کرتا تھا.اس سلسلے میں معاویہ نے  جو  کام کیا وہ یہ ہے : زر خرید لوگوں سے  بنی امیہ اور اپنی شان میں جعلی حدیثیں  کہلوائی اور رسول اللہ(ص) پر تہمت باندھتے ہوئے کہلایا کہ حدیث نقل کرنے سے آپ نے روکا ہے ۔چنانچہ ابوسعیدخدری ، زیدبن ثابت اور ابوہریرہ  کہتےہیں کہ رسول اللہ (ص) نے احادیث نقل کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:امحضوا کتاب الله و اخلصوه.یعنی الله کی کتاب کو ایک حالت میں رہنےدیں، اور اسے کسی اور چیز کے ساتھ مخلوط نہ کریں.(1)

لاتکتبوا شیئاً منی الا القرآن و من کتب غیر القرآن ولیمحوه... مجھ سے قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز مت لکھیں. اور جس نے بھی قرآن کے علاوہ کچھ لکھا اس کو مٹا دینا چاہئے...

ہم نے پیغمبر (ص) سے نقل حدیث کی اجازت مانگی لیکن انہوں نے اجازت نہیں دی ،آپ (ص) نے حکم دیا کہ کوئی حدیث نقل نہ کیا جائے .ابوہریرہ کہتا ہے کہ میں آپ کی حدیثوں کو لکھ رہا ہوں تو فرمایا: کیا اللہ تعالیٰٰ کے کلام کے علاوہ کوئی اور چیز کی تلاش میں ہو اور لکھتے ہو ؟! 

جب رسول خدا (ص) کو یہ اطلاع ملی کہ ایک گروہ آپ کی احادیث کو جمع کرنے میں مصروف ہے ؛ تو آپ نے منبر پر چڑھ کر  اللہ کی حمد و ثنا ء کے بعد فرمایا :یہ تم لوگ کیا لکھ رہے ہو ؟! میں تو صرف ایک انسان ہوں تمہاری طرح ، جس کے پاس بھی کوئی میری حدیث موجود ہو ان سب کو مٹادو.

--------------

(1):- الطبقات الکبری،ج۲،ص۳۳۶.تدوین السنة الشریفہ،ص۴۲۳.