7%

اشکال:

مشرکین اور بت پرست بھی یہی کہتے ہیں:وَ الَّذِینَ اتخََّذُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلىَ الل ه زُلْفَی (1)   اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں یہ کہہ کر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں گے؛ اور شیعہ بھی آئمہ کو قرب الہی کیلئے واسطہ قرار دیتے ہیں.  

جواب:

اس اشکال کا جواب اسی آیة میں موجود ہے. شیعوں اور بت پرستوں میں فرق یہ ہے کہ بت پرست کہتے ہیں کہ ہم بتوں کی پوجھا اس لئے کرتے ہیں کہ خدا سے نزدیک ہوجائے یعنی خود اقرار کرتے ہیں کہ ہم بتوں کی پرستش کرتے ہیں. لیکن شیعہ کبھی بھی اہل بیت کی پرستش  کو جائز نہیں سمجھتے اور کبھی بھی آئمہ کیلئے سجدہ نہیں کرتے اور بغیر قصد قربۃً  الی اللہ کوئی عبادت ، نذر ، نیاز و... جائز نہیں سمجھتے. اگر نذر امام حسین ، عباس، امام رضا(ع) کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نذر کا ثواب ان ہستیوں کیلئے ہدیہ کرنا ہے لیکن اصل نذر خدا کیلئے ہے. اور کہتے ہیں :

قُلْ إِنَّ صَلاتی‏ وَ نُسُکی‏ وَ مَحْیايَ وَ مَماتی‏ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمینَ (2)

کہہ دیجئے کہ میری نماز ,میری عبادتیں ,میری زندگی ,میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے دعائے کمیل میں کہتے ہیں:الهی و ربی من لی غیرک اسئله کشف ضرّی والنظر فی امری .

آیہ شریفہ :أَمَّن یجُِیبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَ يَكْشِفُ السُّوءَ وَ يَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ  أَ ءِلَهٌ مَّعَ الل ه   قَلِیلًا مَّا تَذَكَّرُون‏. (3)

--------------

(1):- زمر، ۳.

(2):- انعام،۱۶۲.

(3):- نمل62.