7%

سعد بن عبادہ نے علی ؑسے کہا : ابوبکر اب بوڑھا ہوچکا ہے ، اسے چند سال حکومت کرنے دیں پھر آپ حکومت کریں.یعنی انہوں نے اس خلافت کو  لوگوں کی مرضی اور  اختیار ی  منصب سمجھ رکھا تھا جبکہ یہ ایک الٰہی منصب تھا  جسے اللہ تعالیٰ اپنی مرضی سے انتخاب کیا تھا.

لعن بر صحابہ کہاں تک جائز ہے؟

اس سوال کا جواب واضح کرنے کیلئے ہم ایک مناظرہ کو نقل کرتے ہیں:

شیعہ : میں مسجد نبوی میں مفاتیح الجنان کھول کر دعا پڑھ رہا تھا اتنے میں ایک وھابی آیا جو مفاتیح سے آشنا تھا فوراً زیارت عاشورا نکالی اور کہا: یہ اول و دوم و سوم  پر لعن کیا گیا ہے ، ان سے کون لوگ مراد ہیں؟

شیعہ: کیا ہر وہ شخص جن پر لعن کرتے ہیں ان کا پہچاننا ضروری ہے؟

وہابی: انسان جس کو نہیں جانتا کیسے اس پر لعن کرتا ہے؟

شیعہ: ہم سارے مسلمان  پانچ وقت کی نماز میں کئی مرتبہ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین پڑہتے ہیں ، کیا انہیں ہم جانتے ہیں؟

وہابی: کچھ فکر کرنے کے بعد ،نہیں.

شیعہ : جن کو نہیں جانتے ہو کس طرح خدا سے دعا کرتے ہو کہ ان میں سے نہ ہو؟

وہابی: انہیں جانے یا نہ جانے ہمیں خدا کا حکم ہے کہ یہ آیت پڑھا کرے.

شیعہ: یہی حکم زیارت عاشورا میں بھی ہے کہ ان کو جانے یا نہ جانے ان پر لعن کیا کرے.

وہابی: اس زیارت میں معاویہ پر بھی لعن کی گئی ہے اسے تو جانتے ہو کہ وہ صحابی رسول اور خلفائے راشدین میں سے  ہے  جنہیں رسول خدا نے بھشت کی بشارت دی ہے. اور  صحابی رسول پر لعن کرنا گناہ  اور حرام ہے  اور شرک و کفر سے بھی بد تر ہے، اسلئے لعن کرنے والوں کو سزا ملنی چاہئے.