رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَ لِإِخْوانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونا بِالْإِیمانِ وَ لا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوا رَبَّنا إِنَّكَ رَؤُفٌ رَحِیمٌ (1)
اور (یہ فئے ان لوگوں کے لیے بھی ہے) جو ان کے بعد آئے ہیں، کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی عداوت نہ رکھ، ہمارے رب! تو یقینا بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پیغمبر اسلام (ص)کے صحابی عظیم المرتبہ تھے ، وحی الٰہی کو رسول خدا (ص)کی زبانی سنتے تھے ، آپ کے معجزوں کو دیکھتے تھے، گوہر بار باتوں سے عملی نمونہ تلاش کرتے تھے اور اسوہ حسنہ سے خوب استفادہ کرتے تھے.یہی وجہ تھی کہ ان کے درمیان بہت ساری ممتاز شخصیات کی پرورش ہوئی، کہ جن پر عالم اسلام افتخار کرتے ہیں. لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ سارے صحابی بغیر کسی استثناء کے قابل تقلید ، قابل احترام ،مؤمن ،فداکار اور عادل تھے یا ان کے درمیان فاسق اور فاجر بھی موجود تھے ؟!اس سلسلے میں دو متضاد عقیدے مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں:
اہل سنت کے اکثر لوگ اس نظریے کے قائل ہیں اس لئے جو بھی صحابہ کہیں اسے قبول کرتے ہیں.اور اگر کوئی برا کام ان سے سرزد ہوجائے تو ان کی توجیہ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں. تند رو وہابی اور اکثر اہل سنت کا یہ نظریہ ہے اسی لئے صحابہ کے بارے میں تنقید کاایک لفظ بھی نہیں سن سکتے اگر کوئی تنقید کرے تو اسے وہ زندیق ،ملحد اور ان کا خون مباح قرار دیتے ہیں.(2)
--------------
(1):- سورہ حشر ،۱۰.
(2):- ابوزرعہ رازی؛ کتاب الاصابة.