پہلی فصل: عدم تحریف قرآن
قرآن ہرقسم کی تحریف سے پاک اورمنزّہ
شیعہ موجودہ قرآن کریم پر مکمل اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ وہی قرآن ہے جو رسول اکرم (ص)پر نازل ہوا ہے اور ایک لفظ بھی نہ زیادہ ہوا ہے نہ کم. جیسا کہ قرآن مجید خود اس بات کی گواہی دے رہا ہے : انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحافظون.اوراس کے علاوہ بہت سی کتابوں میں بھی اس پر عقلی اور نقلی استدلال کئے ہیں.
ہمارا عقیدہ ہے کہ اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے ،مگر یہ کہ دونوں مکاتب (شیعہ اور سنی)کے کچھ راویوں نے گنے چنے ضعیف حدیثوں پر تکیہ کرکے تحریف قرآن کا ادعا کئے ہیں. انہی کو مدرک قرار دیتے ہوئے وہابی پورے مکتب تشیع پر تحریف کے قائل ہونے کی تہمت لگا کر دوسروں کے سامنے مکتب حقہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں،جو بہت ہی ناانصافی ہے.
اہل سنت کا عالم دین ابن الخطیب مصری ہے جس نے ایک کتاب(الفرقان فی تحریف القرآن) جو 1948 میلادی بمطابق 1367 ہجری میں لکھی تھی ، جس میں تحریف قرآن کو ثابت کیا تھا لیکن جامعۃ الازہر کے عمادین نے فوراً سارے نسخوں کو جمع کرکے ضبط کر لیا.
اسی طرح ایک شیعہ محدث حاجی نوری نے 1291 ہجری قمری میں «فصل الخطاب فی تحریف کتاب ربّ الارباب» نامی ایک کتاب لکھی جو شائع ہوتے ہی حوزہ علمیّہ نجف اشرف علماء نے جمع آوری کرکے ضبط کرلیا ، اور اس کتاب کی رد میں خود شیعہ فقہاء نے بہت ساری کتابیں لکھی ہیں، جیسے: