7%

پانچویں فصل

 شفاعت اور  توسل

سوال: کیا شفاعت کے جائز ہونے پر کوئی قرآنی دلائل موجود ہیں اور عقیدہ توحید کے ساتھ کس طرح سازگار ہے؟

جواب:اصل میں وہابیوں  کو جو غلط فہمی  ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے اولیاء الٰہی (کہ جن کا اللہ تعالیٰٰ کے نزدیک بڑا مقام اور منزلت ہے( اور بے جان بتوں  کو ایک جیسا سمجھا ہے  جن میں نہ جان ہے اور نہ عقل و شعور.

 قرآن مجید میں مختلف آیتوں میں شفاعت کے جائز ہونے پر دلائل موجود ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

قالُوا یا أَبانَا اسْتَغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا إِنَّا كُنَّا خاطِئِینَ قالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّی إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ. (1)

 بٹواں نے کہا: اے ہمارے ابا! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لےا دعا کےیک ، ہم ہی خطاکار تھے۔(یعقوب نے) کہا: عنقریب مںذ تمہارے لےا اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروں گا،وہ یقینا بڑا بخشنے والا،مہربان ہے۔

فہل کان النبی یعقوب (ع)مشرکاً؟

جب برادرن یوسف  نے اپنے بھائی کا مقام اور منزلت کا نظارہ کیا اور اپنا مکروہ کردار  اور اس کا نتیجہ دیکھ لیا تو اپنے باپ کے پاس جاکر طلب شفاعت کی تو  ان کے باپ نے بھی ان کی خواہش پر  لبیک کہا : انہوں نے کہا : بابا جان ہمارے لئے استغفار کرنا کہ ہم خطا کار ہیں تو بابا نے کہا: عنقریب تمہارے لئے دعا کروں گا میرا پروردگار غفور و رحیم ہے".

--------------

(1):- یوسف ۹۷-۹۸.