احمد بن حنبل، رملی شافعی، محبالدین طبری، زرقانی مالکی اور عزامی شافعی وغیرہ نےنقل کئے ہیں:جب احمد بن حنبل کے بیٹے عبداللہ نے اپنے باپ سے پوچھا کہ منبر اورقبر رسول کو ثواب کی نیت سے چومنا،مس کرناکیسا ہے؟ اس نے جواب دیا: کوئی اشکال نہیں ہے.کہتا ہے کہ قبر رسول یا کسی اور ولی اللہ کی قبر کا تبرک کے طور پر بوسہ لینا جائز ہے .رملی شافعی اورمحب الدین طبری شافعی کا بھی یہی عقیدہ ہے(1) اسی طرح تاریخ میں ثابت ہے کہ لوگ قبر پیغمبر اکرم اور حضرت حمزہ سے مٹی جذام اور صداع جیسے امراض کیلئے شفایابی کیلئے لے جاتے تھے ، ابو سلمہ پیغمبر اکرم سے نقل کرتے ہیں :غُبارُ الْمَدِینَةِ يُطْفِی
عقل انسان کہتی ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے عزت اور عظمت دی ہے ان کی تعظیم کرنا واجب ہے اور زیارت بھی ایک قسم کی تعظیم ہے .
ابن اثیر جزری نے پیغمبر اکرم (ص)سے نقل کیا ہے :
وَالَّذی نَفْسِی بِيَدِهِ انَّ فی غُبارِها شِفاءٌ مِنْ كُلِّ داءٍ (2)
ذہبی جو صحابی رسول ہیں کہتے ہیں: ایک آدمی نے سعد بن معاذ کی قبر سے مٹی اٹھائی پھر دیکھا کہ وہ مٹی اچانک مشک میں بدل گئی.(3)
-------------
(1):- کنز المطالب،ص219.اسنی المطالب،ج1،ص331.لجامع فی العلل ومعرفة الرجال،ج 2،ص 32؛وفاءالوفا،ج 4،ص 1414.
(2):- وفاء الوفا، ج 1، ص 69، ص 544.
(3):- بقات الکبری، 3، 10- سیر اعلام النبلاء، 1، 289.