7%

ابونعیم اصفہانی و ابن حجر عسقلانی کہتے کہ عبداللّہ حدانی ۸ذی الحجة سال 183  کو مارا گیا تو لوگوں نے اس کی قبر کی مٹی تبرک کے طور پر اٹھا کر لے گئے(1)

قسطلانی کہتا ہے:وَهُوَ مِن ابشع المسائل المنقولة عنه».

ابن تیمیّہ کا زیارت قبر رسول اللہ (ص)(ص)سے روکنا ان بدترین مسائل میں سے ہے جو ان سے نقل ہوئی ہے .غزالی کہتا ہے:

«کلّ من‏یتبرک بمشاهدته (ص) فی‏حیاته، یتبرک بزیارته بعد وفاته ویجوز شدّالرحال لهذا الغرض».

جو بھی پیغمبر اکرم (ص)کی زندگی میں ان کی زیارت کرتے تھے ان کی وفات کے بعد بھی ان کی زیارت کیلئے جانا جائز ہے(2)

«إِنَّ فاطِمَةَ کانَتْ تَزُورُ قَبْرَ عَمِّها حَمْزَةَ كُلّ جُمُعَةٍ فَتُصَلّی وَتَبْكِی عِنْدَهُ. » (3)

حضرت فاطمہ زہرا  ہر جمعہ کو اپنے چچا حضرت حمزہ کی قبر کی زیارت کیلئے جاتی اور گریہ کرتی تھیں.

قبور کی تعمیر اور ان پر گنبد بنانا

نَهی رَسُول اللّه (ص) ان یجصّص القبر وان یعقد علیه وان یبنی علیه (4)   پیغمبر اکرم (ص) نے قبر کو گچ کاری اور اس پر قبہ وغیرہ بنانے سے منع فرمایا ہے. اس حدیث کو دلیل بنا کر یہ لوگ مسلمانوں کے قبور کو مسمار کرنا واجب سمجھتے ہیں.

--------------

(1):-  حلیة الاولیاء، ج 2، ص 258- تہذیب التہذیب ج 5، ص 310.

(2):- مصنف عبدالرزاق، ج 3، ص 570- معجم البلدان 2، 214.

(3):-  سنن الکبری، ج 4، ص 132؛ مصنف عبدالرزاق، ج 3، ص 572.

(4):- صحیح مسلم، ج 3، ص 63.