7%

امامت کی حقیقت شیعہ اور اہل سنت کی نظر میں

لغت میں امامت اسے کہا جاتا ہے جس کی اتباع اور پیروی کی جائے خواہ وہ انسان ہو یا کتاب ہو ،  حق ہو یا باطل ہو .یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن انہی کے ساتھ انسان کو محشور کیا جائے گا :

يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتابَهُ بِيَمینِهِ فَأُولئِكَ يَقْرَؤُنَ كِتابَهُمْ وَ لا يُظْلَمُونَ فَتیلاً . (1)

 قیامت کا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامہ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر رائ برابر ظلم نہیں ہوگا.

لیکن اصطلاح میں امامت سے مراد رسول خدا (ص)کا جانشین ہے جو دین کی خاطر رسول کی جانب سے منتخب ہو جن کا اتباع کرنا تمام مسلمانوں پر واجب ہو.

امامت کو اصول دین میں کیوں شمار کیا جاتا ہے ؟

جواب شیعہ : ہم چونکہ امامت کو سلسلہ نبوت کی  ایک کڑی  سمجھتے ہیں  جس کے ساتھ اسے  بھی ذکر کرنا ضروری ہے

امامت کی خصوصیات 

شیعہ : وہی صفات کے حامل ہونا چاہئے کہ جس کا نبی یا رسول حامل ہوسواے  وحی کے .

اہل سنت: چار ہیں : عالم ہو، عادل ہو،  سیاسی امور سے آگاہ ہو ، اور حسن تدبیر کا مالک ہو.بعض نے کچھ اور اضافہ کیاہے جیسے : قریشی ہو، جسم کے سارے اعضاء و جوارح سالم ہو، شجاع اور دلیر ہو، بالغ ہو، مرد ہو،

--------------

(1):-  الاسراء : 71.