23%

اشکال : کیوں ان خصوصیات کی تعداد میں اختلاف  ہے؟

 آیة اللہ جعفر سبحانی فرماتے  ہیں:کیونکہ انہوں نے نصوص میں دقت نہیں کی ہے:

الف:امامت کے متعلق نصوص دینی  کا مطالعہ ہی  نہیں کیا ہے .ان کے پاس جو نصوص موجود ہیں ان میں امامت کے متعلق ان مذکورہ شرائط کا تعین ہی نہیں کیا گیا ہے ان کے مذکورہ شرائط کا منبع استحسان اور اعتبارات عقلی ہیں عجیب بات تو یہ ہے کہ کیسے ممکن تھا کہ رسول خدا (ص)نے شرائط اور خصوصیات امام جیسی اہم  چیز کو بیان نہیں کیاہو اور امّت پر چھوڑ  گئے  ہوں جب کہ اللہ تعالیٰ نے مکروہات اور مستحبات کو بھی مفصل بیان کیا ہے.

ب:ان کی بیان کردہ صفات ، عدالت والی صفت کے ساتھ تضاد  رکھتی ہیں.باقلانی  نے کہا : فاسق اور فاجر ہونے کی وجہ سے منصب امامت سے نہیں ہٹایا جاسکتا بلکہ اسے نصیحت اور  ہدایت کی جائے گی..(1)

ج:امیر المؤمنین(ع) کے بعد اکثر خلفاء ان صفات کے حامل نہیں تھے یعنی یہ لوگ امام حاضر کیلئے شرائط ڈھونڈتے ہیں لیکن شیعہ امامت کو نبوت کا سلسلہ مانتے ہیں لہذا وحی اور نبوت  کے سوا نبی کی تمام صفات کو امام کیلئے لازم سمجھتے ہیں .

د:مزید اشکالات: امام ہونے کے لئےقریشی ہونا شرط  رکھی گئی ، اس صورت میں غیر قریشی خلفاء کا کیا کروگے؟ اسی طرح عدالت کی صفت در حدوث یا در بقاء؟ اسی طرح عالم ہونے کی قید ذکر کی گئی تو جو جاہل خلفاء گذرے ہیں ان کا کیا گروگے؟جیسا کہ تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ مروان کے پاس نہ علم تھا اور نہ دین تھا .

ان مباحث سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ  نے اپنے رسول کے  انتخاب کرنے میں کسی  سے رائے نہیں لی .یہ باتیں شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف کی وجہ تھیں، لیکن درج ذیل  چیز یں امامت کے بارے میں مورد اتفاق ہیں:

 الف: پیغمبر(ص) کے بعد کسی امام کا ہونا ضروری ہے

ب: پیغمبر(ص) کی جانب سے جو لوگوں پر حکومت کرے.

--------------

(1):-  الٰہیات،ص۵۰۸.