7%

وہ اصحاب ہیں جن کی خدانے اپنی کتاب میں متعدد جگہ تعریف وتوصیف کی ہے اور رسول نےبھی بکثرت ومواقع پر ان کی مدح سرائی کی ہے شیعہ ان اصحاب کاذکر بڑے احترام وتقدیس سے کرتے ہیں اور جس طرح اہل سنت احترام وتقدیس کرتے ہیں رضی اللہ کہتے ہیں شیعہ بھی یہی سب کہتے اور کرتے ہیں ۔

2:- دوسری قسم:-

ان اصحاب کی ہے جو اسلام لائے اور رسول کی پیروی کی خواہ خوف سے خواہ شوق سے مگر کی ، یہ لوگ رسول پر احسان جتاتے تھے کہ ہم ایمان لائے اور بعض اوقات رسول کو اذیت بھی پہونچاتے تھے ۔آنحضرت کے اوامر ونواہی کی بجا آوری نہیں کرتے تھے ۔بلکہ نصوص صریحہ کے مقابلہ میں اپنی رائ کی اہمیت دیتے تھے ۔یہاں تک کہ کبھی تو قرآن نے ان کی توبیخ کی اور کبھی ان کی تہدید کی اور بہت سی آیتوں میں ان کو رسوا بھی کیا ۔ رسول نے بھی بہت سی حدیثوں میں ڈرایا دھمکایا ہے ۔شیعہ ان اصحاب کا ذکر ان کے افعال کے ساتھ کرتے ہیں ۔نہ کوئی احترام کرتے ہیں نہ تقدیس ۔

3:- تیسری قسم:-

 ان منافقین کی ہے جو رسول کے ساتھ ان کو نقصان پہونچانے کی فکر میں رہتے تھے یہ بظاہر تو مسلمان تھے مگر درپردہ وہ کافر تھے ۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کو ضرر پہونچانے کے لئے رسول کے قریب رہتے تھے ۔خدا نے پورا سورہ منافقون ان کےبارے میں میں نازل کیا ہے ۔ بہت سی جگہوں پر ان کا ذکر ہے ۔ ان کو جہنم کے سب سے نچلے طبقہ کی دھمکی دی گئی ہے رسول نے بھی ان کاذکر کیا ہے ۔ان سے بچنے کے لئے کہا ہے ۔بعض اصحاب کو منافقین کےنام بھی بتادیے تھے ۔اور ان کی علامتیں بھی یہ قسم اصحاب کی ایسی ہے کہ شیعہ وسنی دونوں ان پر لعنت کرتے ہیں اور ان سے براءت کرتے ہیں ۔ ایک اور قسم بھی ہے وہ بھی اگرچہ صحابہ ہیں لیکن قرابت رسول خلقی ،نفسی ،فضائل ،خدا ورسول کی طرف سے دی ہوئی خصوصیات کی بنا پر سب سے الگ تھلگ ہیں ان کے برابر کا کوئی نہیں ہے اور نہ ان کے درجہ تک کوئی پہونچ سکتا ہے اور یہ وہ اہلبیت ہیں جن سے خدا نے رجس کو دور کردیا ہے اور پاک وپاکیزہ بنادیا ہے(1)

--------------

(1):- پ 22 س 33 (احزاب )آیت 33